پی ڈی ایم کا اجلاس استعفے جمع کرانے کے فیصلے پر ختم

پی ڈی ایم کے دعوے کے مطابق آر یا پار کے بجائے اجلاس صرف استعفے جمع کرانے کی تاریخ طے کر کے ختم کر دیا گیا

پاکستان میں حزب مخالف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے فیصلوں نے ایک بار پھر ان کے دعووں پر سوالات اٹھادیئے ہیں۔ بیٹھک میں کچھ بھی آر یا پار نہ ہوا بلکہ اجلاس 31 دسمبر تک استعفے جمع کرانے کے فیصلے پر ختم ہوگیا۔

منگل کو مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مریم نواز اور بلاول بھٹو سمیت دیگر رہنما بھی شریک ہوئے۔ جبکہ نواز شریف، آصف زرداری اور اختر مینگل نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے تجویز دی کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں اپنے ارکان کے استعفے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن کے پاس جمع کروادیں۔

مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کی تجویز مانتے ہوئے کہا کہ ‘پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں 31 دسمبر تک اپنے استعفے پارلیمانی لیڈرز کو جمع کرادیں گی’۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ منگل کو یہ معاملہ آر یا پار ہونا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اتوار کو لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران تحریک انصاف کی حکومت کے جانے کی حتمی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

آٹھ دسمبر کو کیا ہونے والا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم بہت بڑے فیصلے کرنے جارہی ہے۔ 8 دسمبر کو آر یا پار ہوگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘پاکستان کے عوام یہ جنگ جیت چکے ہیں، اب بس 13 دسمبر کے جلسے میں بس فتح کا اعلان ہونا باقی ہے’۔

مریم نواز کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ڈی ایم کچھ بڑا کرنے جارہی ہے اور منگل کی بیٹھک میں اس کا باقاعدہ اعلان بھی ہوگیا۔ گو کہ پی ڈی ایم کے تمام اراکین کے استعفے مولانا فضل الرحمن کے پاس جمع کرانا ایک اہم فیصلہ ہے مگر آر یا پار کا دعوی دھرا رہ گیا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کی جانب سے حتمی تاریخ کے اعلان کے بعد معاملہ 31 دسمبر تک چلے جانے سے ایک بار پھر پی ڈی ایم کے دعووں پر سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔ پی ڈی ایم کے فیصلے کب توازن برقرار رکھنا سیکھیں گے؟ معاملہ حقیقت میں آر یا پار کب ہوگا؟ کیا 31 دسمبر کو استعفے دے دیئے جائیں گے یا معاملہ پھر تاخیر کا شکار ہوجائے گا؟ یہ تمام سوالات جواب طلب ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ اگر پی ڈی ایم کو استعفے دینے ہیں تو دے تو ضمنی انتخابات کرا دیں گے۔ لیکن اگر پی ڈیی ایم میں شامل تمام جماعتیں استعفے دے دیتی ہیں تو پھر عمران خان بھی ضمنی انتخاب کرانے کی پوزیشن میں نہیں رہیں گے۔

عمران خان کے بیان کے بعد تمام صورتحال کو دیکھا جائے تو حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی۔ اور اپوزیشن کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پی ڈی ایم تاریخ بدل دے گی؟

متعلقہ تحاریر