فردوس کا مریم کو باکسنگ چیلینج سیاست کی نئی پستی

باکسر عامر خان کی مریم نواز کے ساتھ باکسنگ کی تجویز کو مشیر اطلاعات نے مزاق میں ٹالنے کے بجائے سنجیدگی سے لیا اور کھلے عام چیلنج قبول کیا

پاکستان میں داخلی سیاست میں بحث و مباحثے کو تبدیل کرنے کے رجحانات کے ساتھ نئے رجحانات مقبول ہو رہےہیں۔ اب لڑائی کرنے کے مقابلوں کے لیے سیاسی رہنما ایک دوسرے کو چیلنج کر رہے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے مریم نواز کو باکسنگ میچ کے لئے چیلنج کیا ہے جس کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ وہ اپنے مخالف کو نیچا دکھانے کے لیے کسی بھی سطح پر جانے کا مظاہرہ ہے۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مختلف ٹاک شوز پر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے درمیان ہونے والی بات چیت اور مکالموں کا رجحان کافی عرصہ پاکستان میں رہا ہے۔

ٹی وی چینلز پر مناظروں کا نیا رواج

لیکن حال ہی میں ملک کے بدلتے سیاسی درجہ حرارت کے ساتھ اِس رجحان میں بھی آئی ہے اور مشہور ٹیلی ویژن اینکرز اور تجربہ کار صحافی کامران خان نے لکوڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی خریداری کے معاملے پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور موجوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کے درمیان باضابطہ مناظرے کا اہتمام کیا۔

پاکستان میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی بحث ہزاروں پاکستانیوں نے ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ پر دیکھی۔

اِسی کی طرز پر ایک اور ٹی وی اینکر فریحہ ادریس نے کامران خان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری اور پاکستان مسلم لیگ نواز (مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کے لئے اپنے ٹی وی پروگرام کا پلیٹ فارم مہیا کیا۔

اِس مناظرے میں حکومت اور حزب مخالف کے رہنماؤں نے پیٹرولیم کی انکوائری رپورٹ پر بحث کی جسے خصوصی تحقیقاتی کمیٹی نے مرتب کیا ہے اور گزشتہ ہفتے اُسے عوامی سطح پر جاری کیا گیا ہے۔

لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ معاملہ مکالموں اور مناظروں سے آگے نکل گیا۔

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز کو ناپ تول کر بولنا سیکھنا ہوگا

مناظروں کے بعد باکسنگ کے چیلنج

اِن دو مناظروں کو پاکستان میں پیدا ہونے والے عالمی شہرت یافتہ باکسر عامر خان نے بھی دیکھا۔ اُنہوں نے پنجاب کے وزیر اعلی کی مشیر برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کو مشورہ دیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے ساتھ باکسنگ میچ کریں۔

باکسر کی اِس تجویز کو مشیر اطلاعات نے مزاق میں ٹالنے کے بجائے سنجیدگی سے لیا اور کھلے عام چیلنج قبول کیا۔ فردوش عاشق اعوان نے دعوی کیا کہ وہ مریم کو کچھ ہی منٹوں میں ناک آؤٹ کر دیں گی تاکہ ہمیشہ کے لیے قصہ ختم ہو جائے۔

کسی بھی سیاسی حریف کے بارے میں حکومتی مشیر کا اس طرح کا بچکانہ اور دوٹوک جواب نہ صرف مضحکہ خیز ہیں بلکہ ان کے عہدے کے قد سے بھی کم ہیں۔

متعدد لوگوں نے سوال اٹھایا ہے کہ سیاستدان انہیں کیا پڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سیاست وہ شعبہ ہے جہاں خصوصاً حکومت اور اُس کے وزیروں اور مشیروں کو مفاہمت، رواداری اور لچک برقرار رہنی چاہیے۔ لیکن بظاہر پاکستانی سیاستدان اس راستے سے ہٹ گئے ہیں اور سیاست کے بنیادی اصولوں کو فراموش کر چکے ہیں۔ اختلافات کے باوجود مخالفین کا احترام کیا جانا ضروری ہے۔

ملک میں سیاسی ماحول میں گرمی آتی جا رہی ہے کیونکہ حکومت اور حزب اختلاف نے ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہو گئے ہیں۔ ایسے میں یہ بات خطرناک ہے کہ دونوں ایک دوسرے سے بات چیت نہیں کرنا چاہتے اور احتجاج کر رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ٹی وی ٹاک شوز کے بجائے باکسنگ کے مقابلوں کے چیلینج سیاسی ماحول کو مزید خراب کریں گے۔

متعلقہ تحاریر