امریکیوں کو خوف ہے کہ پھر حملہ نا ہوجائے

20 جنوری کو جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

 کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد امریکیوں کو خوف ہے کہ پھر حملہ نا ہوجائے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے حملہ آوروں کی شناخت سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ 

امریکا کی تاریخ میں 6 جنوری کا دن کسی سیاہ باب سے کم نہیں ہے۔ کیپیٹل ہل پرحملے کے بعد عوام مزید خوف و ہراس میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ 20 جنوری کو نومنتخب صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کی تقریب پرخطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ چک شومرنے ہنگامہ آرائی کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔ 13 جنوری سے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب امریکی کانگریس کی عمارت پر حملہ کس نے کیا یہ معاملہ اب تک حل طلب ہے۔ پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نتاشا نامی صارف نے حملہ آوروں کی تفصیلات بتائی ہیں۔

اِس ٹوئٹ کے مطابق جان شیفرایک امریکی گٹارسٹ ہیں جو کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے میں پیش پیش رہے۔ پول ڈیوس نے ایک وکیل ہوکرقانون کی خلاف ورزی کی۔ جینا رائن گھروں کی خرید و فروخت کے پیشے سے منسلک ہیں لیکن ٹرمپ کے حامیوں میں سے ہیں اور حملہ آوروں میں شامل تھیں۔ مارکیٹنگ کے پیشے سے وابستہ نکلس روڈین بھی حملے میں ملوث تھے۔ آرون، بروکلین سپریم کورٹ کے ایک جج کے بیٹے ہیں لیکن انہوں نے بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ امریکی پاپ گلوکارہ برٹنی اسپیئرز کے سابق شوہر جیسن الیکزینڈر بھی حملے کے وقت کیپیٹل ہل میں موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیے

مصر، اردن، فرانس اور جرمنی کا اسرائیل فلسطین تنازعے کے دو ریاستی حل پر زور

واضح رہے کہ کیپیٹل ہل واقعے میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اب امریکی شہریوں کے لیے 20 جنوری کی تاریخ اہم ہے کیونکہ اس دن بھی ٹرمپ کے حامی ہنگامہ آرائی کرسکتے ہیں۔ یہاں یہ بات اہم ہے کہ صدر ٹرمپ نومنتخب صدر جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کا پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے