وزیراعظم کا خواتین کے لباس سے متعلق بیان پر یوٹرن

جون میں عمران خان نے کہا تھا کہ اگر خواتین مختصر لباس پہنیں گی تو مردوں پر اس کا اثر تو ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو شخص بھی کسی کے ساتھ زیادتی کرتا ہے صرف وہی اس کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ امریکی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نے واضح کیا کہ ان کے پچھلے انٹرویو میں خواتین کے لباس سے متعلق کہی گئی باتوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے امریکی ڈیجیٹل چینل پی بی ایس کے پروگرام پی بی ایس نیوز آور کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص بھی کسی کے ساتھ زیادتی کرتا ہے صرف وہی اس کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پردے کا مطلب صرف لباس تک محدود نہیں ہے۔ پردہ صرف خواتین کے لیے ہی نہیں بلکہ مردوں کے لیے بھی لازمی ہے۔ اسلام میں پردے کا مقصد دراصل معاشرے کے بگاڑ کو روکنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹر فالوورز کی تعداد 14 ملین ہوگئی

وزیر اعظم کے مطابق ان کے پچھلے انٹرویو میں خواتین کے لباس سے متعلق کہی گئی باتوں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنے کسی انڑویو میں کوئی ایسی احمکانہ بات نہیں کی کہ جو مظلوم ہے وہی ریپ کا ذمہ دار ہے ۔

وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا کہ پچھلے انٹرویو میں انہوں نے صرف پاکستانی معاشرے کی بات کی تھی، جہاں زیادتی کے کیسز میں روز بروز اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ نہ صرف خواتین بلکہ بچوں کو سب سے زیادہ جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ تاہم، وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان میں زیادتی کے واقعات کا موازنہ مغرب سے کیا جاتا ہے حالانکہ پاکستان میں زیادتی کے کیسز مغرب کے مقابلے میں کم ہیں۔

جون میں عمران خان نے امریکی ٹی وی چینل ایچ بی او کے صحافی جوناتھن سوان کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر خواتین مختصر لباس پہنیں گی تو مردوں پر اس کا اثر تو ہوگا، وہ روبوٹ نہیں ہیں۔

وزیر اعظم کے اس بیان پر انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر