غیرجانبداری کے علمبردار صحافی رحیم اللہ یوسفزئی چل بسے
رحیم اللہ یوسفزئی کو اسامہ بن لادن اور ملا محمد عمر کے انٹرویوز سے دنیا میں شہرت ملی۔
پاکستان اور افغانستان امور کے ماہر اور ملک کے مایہ ناز صحافی رحیم اللہ یوسفزئی 66 برس کی عمر میں انتقال کرگئے ہیں۔ رحیم اللہ یوسفزئی طالبان کے سابق رہنما ملا عمر کا انٹرویو لینے والے دنیا کے واحد صحافی تھے۔ مرحوم کو غیرجانبداری کا علمبردار بھی سمجھا جاتا تھا۔
رحیم اللہ یوسفزئی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مرحوم گزشتہ 15 ماہ سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ ان کی نمازہ جنازہ آج سوات ایکسپریس وے کاٹلنگ انٹرچینج کے قریب خان ضمیر بانڈا میں ادا کی جائے گی۔
صحافی رحیم اللہ یوسفزئی 10 ستمبر 1954 کو مردان کے گاؤں شموزئی میں پیدا ہوئے۔ رحیم اللہ یوسفزئی 1995 میں افغانستان کے شہر قندھار گئے جہاں انہوں نے دنیا کے چند صحافیوں کے ہمراہ طالبان کی کارروائیوں کو رپورٹ کیا۔ صحافت میں انہیں القائدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے انٹرویو سے شہرت ملی۔
رحیم اللہ یوسفزئی افغان طالبان کے سابق امیر ملا محمد عمر کا انٹرویو لینے والے دنیا کے واحد صحافی تھے۔ انہوں نے متعدد افغان اور پاکستان کے طالبان رہنماؤں سے ملاقاتیں اور انٹرویوز کئے۔ مرحوم نے پاکستان کے مقامی اخباروں سمیت دنیا کے نامور صحافتی اداروں میں کام کر چکے ہیں۔
رحیم اللہ یوسفزئی کو دنیا بھر میں افغانستان اور شمال مغربی پاکستان کے امور کا ماہر سمجھا جاتا تھا۔ صحافتی خدمات کے اعتراف میں حکومت نے انہیں 2004 اور 2009 میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔
بھی پڑھیے
صحافی کا انتقال، لواحقین انشورنس کی رقم نہ ملنے سے پریشان
رحیم اللہ یوسفزئی کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بہت محنت کرکے اپنا ایک مقام بنایا تھا۔ مرحوم نے دن رات دیکھے بغیر صرف کام کیا۔ ان کی ایک خاص بات یہ تھی کہ وہ خبروں کے معاملے میں کبھی بھی جانبدار نہیں رہے اور یہ ان کی پہچان بنی۔
رحیم اللہ یوسفزئی کے انتقال پر وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اچکزئی سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ مرحوم ایک رائے ساز تھے اور ان کی تحریریں ہمیشہ تحقیق پر مبنی ہوا کرتی تھیں۔
رحیم اللہ یوسفزئی کی وفات کا سن کر نہایت افسردہ ہوں۔ ان کا شمار پاکستان کے قابلِ احترام صحافیوں میں ہوتا تھا۔ وہ ایک رائے ساز تھے کہ ان کی تحریریں بھرپورتحقیق پر مبنی ہوا کرتیں۔ میری دعائیں اور ہمدردیاں ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 9, 2021