سابق قبائلی اضلاع کے اسکول بھوت بنگلنے کا منظر پیش کرنے لگے
ضلع اورکزئی میں قائم گورنمنٹ ہائی اسکول کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ مرمت نہ ہونے سے بارش کے دنوں میں عمارت پانی پانی ہو جاتی ہے۔
سابق قبائلی اضلاع کو صوبہ خیبر پختون خوا میں ضم ہوئے 3 سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے جبکہ ترقیاتی کاموں کی رفتار سست روی کا شکار ہے۔ تین سال گزرنے کے بعد بھی سابق قبائلی اضلاع میں اسکولوں کی حالت زار بہتر نہیں بنائی جاسکی ہے۔
خیبر پختون خوا کے ضلع اورکزئی کے علاقے غلجو میں قائم گورنمنٹ ہائی اسکول انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ بروقت اسکول کی عمارت کی مرمت نہ کرانے کی وجہ سے اسکول بھوت بنگلے کا منظر پیش کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اے پی سی مالاکنڈ نے ٹیکس سہولت سینٹر کے خاتمے کا مطالبہ کردیا
ضلع خیبر میں تازہ پانی سے لوگوں کے دانتوں کو نقصان
اسکول گیٹ کا کوئی نام و نشان ہے اور نہ ہی اسکول کی چاردیواری کہیں دکھائی دے رہی ہے۔
عمارت کی خستہ حالی اور سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے والدین نے اپنے بچوں کو اسکول سے اٹھا لیا اور اب طلباء کی تعداد گھٹتے گھٹتے صرف چند سو تک رہ گئی ہے۔
اسکول میں کمرے تو موجود ہیں مگر کمروں کی چھتیں اور دیواریں گرنے کے قریب ہیں اور کوئی بڑا حادثہ کسی بھی وقت رونما ہو سکتا ہے۔
نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے اساتذہ کا کہنا تھا کہ بارش کے دنوں ساری عمارت پانی پانی ہو جاتی ہے جس کے وجہ سے طلباء کو چھٹی دے دی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا حکومت اور مقامی انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے عمارت گرنے کے قریب آگئی ہے مگر حکام کے سر پر جوں تک نہیں رینگتی ہے۔
نیوز 360 کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی افراد کا کہنا تھا کہ دوسری سہولیات تو دور کی بات ہے اسکول میں پانی، بجلی اور واش روم کی سہولت تک موجود نہیں ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ اسٹاف اور سہولیات کی کمی دور کرنے کے لیے درخواستیں تو دی جاتی ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوتی ہے۔ اسکول کے چھتیں گر کر کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔