جنرل بپن راوت کی موت، وجوہات بھارت اپنے اندر تلاش کرے

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے جنرل بپن راوت فوج میں ایک متنازع شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔

بدھ کے روز انڈیا کے 63 سالہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت ان کی اہلیہ اور عملے کے 11 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ انڈین ایئر فورس کا ہیلی کاپٹر تامل ناڈو کے کنور میں گر کر تباہ ہواتھا۔

انڈین ایئر فورس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہیلی کاپٹر حادثے میں 13 افراد کے ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضائی حادثے میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کا 80 فیصد جسم جھلس گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

سقوط ڈھاکہ پر جاوید جبار کی دستاویزی فلم 16 دسمبر کو ریلیز ہوگی

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے "سی ڈی ایس جنرل بپن راوت، ان کی اہلیہ کی المناک موت اور ہندوستان میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا ہے”۔

بھارت جنرل بپن راوت کی موت کی وجوہات تلاش کرے

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے جو ویڈیو سوشل میڈیا پر چل رہی ہے اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر کو باہر سے آگ لگی ۔ اگر نارمل کوئی فالٹ ہو گا تو ہیلی کاپٹر کے اندر انجن میں آگ لگتی ۔ تاہم آج کل جدید دور ہے کوئی بھی ویڈیو تیار کی جاسکتی ہے۔ کہ آگ اندر سے لگی ہےیا باہر ۔

جنرل بپن راوت اپنے کردار میں ایک متنازع شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی جو پرموشن بھی ہوئی تھی اس پر فوج کے اندر سے اعتراض کیا گیا تھا۔ ان کا بیانیہ بھی ہندو توا اور آر ایس ایس سے ملتا تھا۔ جنرل بپن راوت اور ایئر فورس کے درمیان بہت زیادہ تنازعات تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں ساری دنیا جانتی تھی کہ جنرل بپن راوت کی ایئرفورس کے اعلیٰ افسران سے نہیں بنتی تھی۔ یہ دو تین وجوہات ایسی ہیں جو اس حادثے کےحوالے سے شکوک و شہبات کو جنم دیتی ہیں۔

ان کے اور فوجی افسران کے درمیان اکثر تنازعات رہتے تھے۔ انہوں نے کئی دفعہ حکم دیا کہ پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کی جائے۔ مگر فوج کے اعلیٰ نے حکم ماننے سے انکار کردیا ۔ دفاع تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے لیے بہت موضوع تھے کیونکہ وہ بہت زیادہ پروفیشنل نہیں تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنرل بپن راوت کے چونکہ نظریات آر ایس ایس کے ساتھ بہت زیادہ ملتے تھے اور اسی وجہ سے کشمیر میں جب نریندر مودی نے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا اس کے پیچھے بھی آنجہانی جنرل بپن راوت کی سوچ کارفرما تھی۔ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے بعد اٹھنے والی شورش کو دبانے میں بھی جنرل بپن راوت کو ماسٹر مائنڈ کرار دیا جاتا ہے۔

تجزیہ کار اس بات کی جانب توجہ دلا رہے ہیں کہ گذشتہ دنوں ناگا لینڈ میں انڈین آرمی نے عام شہریوں کو شدت پسند سمجھ کر ایک ٹرک فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 15 شہری مارے گئے تھے ہو سکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر کو گرانے میں کسی شدت پسند گروپ کا ہاتھ ہو۔

تجزیہ کار اور سیاسی قیادت

دفاعی تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ اس سارے معاملے کو لے کر انڈیا میڈیا کوشش کرے گا کہ اس واقعے کو آئی ایس آئی یا پاک فوج کی کارروائی سے جوڑے ۔ سفارتی سطح پر پاکستان کے لیے مسئلے پیدا کرنے کی کوشش کی جاسکتی ہے کیونکہ انڈیا کو تو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کا موقع ملنا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ سفارتی محاذ اور میڈیا وار کو روکنے کے لیے سیاسی قیادت کو پاکستان کی سلامتی کےلئے مشترکہ موقف رکھنا ہوگا ، حکمران جماعت اور حزب اختلاف کو ایک بیانیہ دینا ہوگا یونیٹی شو کرنا ہوگی ۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو بھی اس سارے واقعے کا جائزہ لیتے ہوئے انڈیا حکومت سے افسوس کا اظہار کرنا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر