آئی بی اے ہراسگی کیس میں کامیابی حالات بہتر ہونی کی نوید ہے، جبران ناصر

سماجی کارکن نے کہا ہے مجھے امید ہے کہ آئی بی اے کا یہ تجربہ اور نتیجہ دیگر یونیورسٹیوں کے طلبہ کی تنظیموں کو بھی اپنے کیمپس میں اصلاحات کے لیے تیار کرے گا

آخر کار حقیقت سامنے آ ہی گئی۔ معروف سماجی کارکن اور قانون دان جبران ناصر نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ہم نے "آئی بی اے” ہراسگی کیس میں اصل مجرموں کو بلاآخر بے نقاب کردیا ہے۔

آئی بی اے ہراسگی کیس سے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تفصیلات شیئر کرتے ہوئے معروف قانون دان جبران ناصر نے کہا ہے کہ ” ہمیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آئی بی اے(IBA) کے طالب علم جبرائیل کی بحالی کے بعد خاتون ملازم Q کے ساتھ پیش آنے والے واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف اصل مقدمہ بھی جیت لیا ہے۔ ملزم تنویر احمد کو برطرف، دانیال جمیل کی تنزلی اور ہیڈ آف فنانس ڈیپارٹمنٹ معید سلطان کی سرزنش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کورنگی میں ڈاکو شہریوں کے ہتھے چڑھ گئے، ایک ہلاک ایک زخمی

لاہور میں خواتین کو ہراساں کرنے کے بعد اغواء کی وارداتوں میں اضافہ

جبران ناصر نے مزید لکھا ہے کہ "ہمیں خوشی ہے کہ آئی بی اے پورے کیمپس میں اصلاحات پر غور کر رہا ہے کیونکہ اس کیس نے حقیقت میں وہ سب کچھ غلط ثابت کر دیا (i) ایک طالب علم کو رپورٹنگ کرنے پر نکال دیا گیا (ii) متاثرہ Q کو لڑائی کرنے پر مزید ہراساں کیا گیا۔ (iii) اے ایچ سی کی تشکیل نو کرنا پڑی کیونکہ کمیٹی کے ممبران غیرمخلص نااہل تھے۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "مجھے امید ہے کہ آئی بی اے کا یہ تجربہ اور نتیجہ دیگر یونیورسٹیوں کے طلبہ کی تنظیموں کو بھی اپنے کیمپس میں اصلاحات کے لیے تیار کرے گا ، کیونکہ خود یونیورسٹیوں سے خود کا جائزہ لینے اور اصلاحات لانے کی کوئی ایماندارانہ توقعات نہیں ہیں۔ حالات بہتر ہوں گے لیکن جدوجہد کے بغیر نہیں۔”

سماجی کارکن جبران ناصر کا کہنا ہے کہ "اس کی سب سے بڑی مثال وہ تبدیلی ہے جو ہم خود IBA میں دیکھ رہے ہیں جو طلباء اور سابق طلباء کی حقیقی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھی، جنہوں نے نہ صرف کیمپس میں احتجاج کیا بلکہ IBA کی سینئر مینجمنٹ کے ساتھ اپنے تحفظات پر شیئر کیے اور ان تحفظات کا بھی اظہار کیا جس نے تاریخ کے پہیے کو موڑنے میں مدد کی۔”

جبران ناصر کے کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مقصود طیب جی نے لکھا ہے کہ "آخر کار حقیقت سامنے آ ہی گئی۔ IBA کے ڈین کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ ان لوگوں سے گھرے ہوئے ہیں جو انہیں سچائی سے دور رکھتے ہیں۔ ایسا ہجوم ہمارے مستقبل کے کاروباری معماروں کو تیار کرنے کے لیے مثالی کردار ادا نہیں کرسکتا۔”

متعلقہ تحاریر