نیوزی لینڈ کا 2 سال بعد کرونا لاک ڈاؤن اٹھانے کا فیصلہ
13 مارچ سے شہریوں اور سیاحوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی

نیوزی لینڈ نے عالمی وبا ء کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے عائد کردہ دو سالہ سخت لاک ڈاؤن کو مرحلہ وار ختم کرنے کے منصوبے کا اعلان کردیا ہے۔
عالمی وباء کورونا وائرس نے دنیابھر میں تباہی مچائی یورپ سمیت امریکہ اور ایشیاء میں لاکھوں افراد اس وباء کا شکار ہوکر ہلاک ہوئے مختلف ممالک نے اپنے شہریوں کو وباء سے محفوظ رکھنے کے لئے سخت ترین قوانین نافذ کیئے ، ایسے ہی ممالک میں سے ایک نیوزی لینڈ بھی ہے جہاں کورونا وائرس کے کیسز نا ہونے کے برابر دیکھے گئے۔
یہ بھی پڑھیے
آسٹریا، کورونا ویکسین نہیں لگوائی تو 600 یورو جرمانہ ہوگا
لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی پر برطانوی وزیراعظم نے معافی مانگ لی
نیوزی لینڈ نے اپنے شہریوں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنی سرحدوں کو سخت ترین پابندیوں سے بند کردیا تھا ، گذشتہ روز نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اعلان کیا کہ وہ آسٹریلیا سے نیوزی لینڈ میں آنے والے وہ افراد جنہوں نے ویکسینیشن کا عمل مکمل کرلیا ہے ان کو ملک 27 فروری سے ملک میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
13 مارچ سے شہریوں اور سیاحوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی تاہم جس پر وباء کے اثرات کا شبہ ہوا اس کو قرنطینہ میں مقررہ دن گزارنا ضروری ہوں گے ، نیوزی لینڈ میں سرکاری سطح پر قرنطینہ کی سہولیات ختم کردی گئیں ہیں ۔آئندہ ماہ سے مرحلہ وار کورونا کی عائد کردہ سفری پابندیاں ختم ہونا شروع ہوجائیں گی ۔
واضح رہے کہ 2019 میں پوری دنیا میں پھیلنے والے کورونا وائرس کا پہلا کیس نیوزی لینڈ میں 6 ماہ بعد سامنے آیا تھا جس کے بعد پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے ۔ پہلے مرحلے میں پورے ملک میں کم از کم 3 دن تک لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا جبکہ دارالحکومت آک لینڈ اور کورومینڈل میں اس لاک ڈاؤن کی مدت 4 سے 7 دن ہوگی۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے شہریوں سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے شہریوں کو خبر دار کیا گیا تھا کہ گھر میں صرف ان کے گھرانے کے افراد رہیں گے اور وہ اپنے گھر سے صرف خوراک یا ادویات خریدنے کے لیے ہی نکل سکیں گے، اس دوران بھی انہیں سماجی دوری کا خیال رکھنا ہوگا۔









