پاکستان کے بیرونی قرضے 130.6 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت 2018 میں اقتدار پر آئی تھی اس وقت سے لے کر اب تک قرضوں میں 34 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضے دسمبر 2021 کے آخر میں 130.6 بلین ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔
مرکزی بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق ان قرضوں میں سالانہ بنیادوں پر 12 فیصد اضافہ ہوا یعنی سالانہ 13.6 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستانی عدالتوں میں 3 کھرب کی ٹیکس وصولی کے مقدمات زیر التوا
ترکی میں مہنگائی کا 20سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،شرح54فیصد تک جاپہنچی
اعدادوشمار کے مطابق مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے غیرملکی قرضوں پر زیادہ انحصار کیا۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جون 2021 سے بیرونی قرضوں میں 8.4 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا۔
دسمبر 2020 سے غیر ملکی قرضوں میں 13 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا، جو کہ 117 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت 2018 میں اقتدار پر آئی تھی اس وقت سے لے کر اب تک قرضوں میں 34 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری اعدادوشمار کے مطابق ملک کے بیرونی قرضوں کی حد سال 2021 میں 122.2 بلین ڈالر کے مقابلے میں 7 فیصد سالانہ اضافے سے 130.6 بلین ڈالر کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
مرکزی بینک کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالوں میں قرضہ 35 ارب ڈالر بڑھ کر 96 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
اسی طرح پیپلز پارٹی کی حکومت کے پانچ سالوں میں قرضہ 15 ارب ڈالر سے بڑھ کر 61 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مالی سال 22 کی دوسری سہ ماہی کے اختتام پر مختصر مدت کے بینک قرضے $3bn تک پہنچ گئے،