کراچی کا اسکول کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا

تعلیم اور ڈویلپمنٹ کے لیے اربوں کی بجٹ کے باوجود سندھ میں تعلیم کے لیے خرچ نہ ہوسکا.

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے لانڈھی میں سرکاری اسکول کھنڈر کا منظر پیش کرنے لگا ہے جہاں تعلیم حاصل کرنا اور درس و تدریس کا عمل آگے بڑھانا خطرناک ہو گیا ہے۔

یہ اسکول صوبہ سندھ میں تعلیمی نظام اور انتظامی ڈھانچے کی چغلی کھا رہا ہے۔ اربوں کی بجٹ کے باوجود سندھ میں تعلیم کا معیار اور اسکولوں کا انتظامی اور تعمیراتی ڈھانچہ درست نہیں ہو سکا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی عمارتوں کا جنگل بن چکا ہے؟

لانڈھی اسکول

کراچی میں 2020 میں ایک ایسا اسکول بھی ہے جہاں آج بھی بچوں کو کُھلے آسمان تلے تعلیم دی جاتی ہے۔ لانڈھی انڈسٹریل ایریا میں قائم سرکاری سندھی پرائمری اسکول اِس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہاں صرف طلباء کھلے آسمان تلے تعلیم ہی نہیں حاصل کررہے بلکہ اسکول بجلی اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔ کمرہ جماعت کی حالت انتہائی بوسیدہ بلکہ مقدوش ہے جن کی چھت کسی بھی وقت گر سکتی ہے۔ اِس سرکاری اسکول میں 150 طلباء زیرتعلیم ہیں۔

گورنمنٹ بوائز پرائمری سندھی اسکول کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ کئی بار محکمہ تعلیم کو شکایت کی گئی ہے لیکن اب تک شنوائی نہیں ہوئی۔

حکومت سندھ نے اپنے محکمہ تعلیم کے لیے سالانہ 200 ارب سے زیادہ کا بجٹ مختص کیا ہے۔ اس کے باوجود تعلیمی اداروں کی خستہ حالی وزارت تعلیم کی کارگردگی کا عکس پیش کر رہی ہے۔

لانڈھی اسکول

اس موضوع پر بات کرتے ہوئے وہاں خدمات سر انجام دینے والے اساتذہ نے نیوز 360 کو بتایا کہ 6 سال سے اسکول کا یہی حال ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کئی بار اعلیٰ انتظامیہ کو شکایت کرنے کے باجود کچھ نہیں ہوسکا۔

اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہاں سے منتخب نمائندے نے الیکشن جیتنے سے پہلے یقین دہانی کرائی تھی کہ اسکول کو از سر نو تعمیر کرایا جائے گا لیکن منتخب ہونے کے بعد کال اٹینڈ نہیں کی جارہی ہے۔ اسکول کا واحد بیت الخلاء اساتذہ اور تمام بچوں کے لیے ہے جو کہ اپنی مدد آپ کے تحت بنایا گیا ہے۔

صوبہ سندھ کے سیکٹری تعلیم احمد بخش ناریجو نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ اس اسکول کی تعمیر کے لیے خط لکھ چکے ہیں۔ جلد اسکول کا کام ہوجائے گا اور بچوں کو سہولیات دی جائیں گی۔

متعلقہ تحاریر