جرمن ایتھلیٹ کا جمناسٹک چیمپئن شپ میں فل باڈی سوٹ کا انتخاب
ایتھلیٹس کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ فیصلہ جنسیت اور ہراسانی کے خلاف کیا ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر بیسل میں گذشتہ ہفتے منعقد ہونے والی یورپیئن جمناسٹک چیمپئن شپ میں جرمن ایتھلیٹ سارہ ووس نے روایتی مختصر لباس کے بجائے پورے جسم کو ڈھانپنے والے لباس کا انتخاب کیا ہے۔ ان کے اس انتخاب کو دیگر جمناسٹس نے سراہا ہے۔
سوشل میڈیا پر سارہ ووس نے کہا ہے کہ ’میں نے یہ فیصلہ جنسیت اور ہراسانی کے خلاف کیا ہے۔ میں سب کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہم پورے لباس میں بھی جمناسٹک کو خوبصورت طریقے سے پیش کر سکتے ہیں اور میں اپنے اس فیصلے پر فخر محسوس کرتی ہوں۔ امید ہے کہ جن خواتین کو جمناسٹک کے روایتی لباس سے پریشانی ہوتی ہے ہماری قائم کردہ مثال پر عمل کرنے سے انہیں ہمت ملے گی۔‘
یہ بھی پڑھیے
چیمپئنز لیگ سیمی فائنلز: برطانوی، ہسپانوی اور فرانسیسی کلبز آمنے سامنے
جرمنی کی جمناسٹک فیڈریشن کا کہنا ہے کہ ’جرمنی کی دونوں خواتین کھلاڑیوں نے پورے جسم کو ڈھانپ کر مقابلے میں حصہ لیا ہے۔ خواتین نے لباس کے ذریعے جنسیت اور ہراسانی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔‘
غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے سارہ ووس نے کہا ہے کہ ’مجھے چھوٹی عمر میں اس لباس سے کوئی مسئلہ نہیں تھا لیکن جب میں بالغ ہوئی تو اس لباس میں بے چین محسوس کرنے لگی تھی۔‘
Stolz und happy ein Teil von diesem Projekt zu sein! Wir freuen uns mit dieser Idee eine Vorreiterrolle oder auch eine Inspiration für jüngere Athletinnen zu sein, damit auch sie sich künftig in ihrer Sportart wohlfühlen können♥️
#teamgermany#proud#happy pic.twitter.com/pRSZsdS3LD— Sarah Voss (@SarahVo46143738) April 21, 2021
جرمن ایتھلیٹ کا کہنا ہے کہ ’یورپین جمناسٹک چیمپئن شپ میں میری کارکردگی اتنی اچھی نہیں رہی لیکن میرے اس فیصلے کو لوگوں نے کافی سراہا ہے۔‘
سارہ ووس نے مزید کہا کہ ’میں کبھی جنسیت اور ہراسانی کا شکار نہیں ہوئی ہوں لیکن میں خواتین ایتھلیٹس کے لیے ایک مثال ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ ہر انسان اپنے حق کے لیے آواز اٹھائے۔‘
انٹر نیشنل جمناسٹک فیڈریشن کے تحت کھلاڑیوں کو ٹخنوں تک جسم ڈھانپنے والا لباس پہننے کی اجازت ہے لیکن وہ لباس خوبصورت ڈیزائن کا ہو۔