کے سی آر کی پہلے مرحلے پر بحالی

ابتدائی طور پر کے سی آر کو پپری سے براستہ لانڈھی، اورنگی تک چلایا جائے گا۔ دن میں 4 ٹرینیں پپری اور 4 اورنگی سے روانہ کی جائیں گی۔

پاکستان ریلوے نے جمعرات کے روز کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی مرحلہ وار بحالی کا آغاز کر دیا ہے۔ پہلے مرحلے کی افتتاحی تقریب کراچی میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی وزیر ریلوے شیخ رشید تھے۔ پہلی ٹرین پپری مارشلنگ یارڈ سے صبح 7 بجے روانہ ہوئی اور 11 بجے کے قریب کینٹ اسٹیشن پہنچی۔

ابتدائی طور پر کے سی آر کو پپری سے براستہ لانڈھی، اورنگی تک چلایا جائے گا۔ دن میں 4 ٹرینیں پپری اور 4 اورنگی سے روانہ کی جائیں گی۔ اوقات صبح 7 اور 10 بجے اور دوپہر میں 1 اور 4 بجے ہوں گے۔ مکمل سفر 60 کلو میٹر کا کرایہ 50 روپے فی مسافر ہوگا۔

نیوز 360 کو معلوم ہوا ہے کہ سٹی اسٹیشن سے اورنگی ٹاؤن تک 14 کلو میٹر کا ٹریک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکا ہے۔ اسٹیشنز تاحال بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور ٹکٹ بھی ٹرین کے اندر سے ٹکٹ چیکر سے حاصل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

”شہر ٹرانسپورٹ کے لحاظ سے مکمل تباہ ہوچکا ہے‘‘

ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹریک کے راستوں میں پھاٹک بھی نہیں لگائے گئے ہیں۔  گلبائی اور دیگر کئی مقامات پر روڈ کی کراسنگ پیچیدہ مسئلہ بن گئی ہے۔ کراسنگ کے مقامات پر عارضی طور پر رسی یا زنجیر سے ٹریفک کو روکا جائےگا۔

سپریم کورٹ کا حکم

پاکستان ریلوے نے رواں برس فروری سے نومبر تک تیز رفتاری سے کے سی آر کی بحالی کا پہلا مرحلہ مکمل کیا ہے۔ پاکستان ریلوے نے یہ کام سپریم کورٹ کے رواں سال فروری میں دیے گئے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے کیا ہے۔

کے سی آر ٹریک 44 کلو میٹرز پر مبنی ہے جس میں 30 کلومیٹر لوپ لائن اور 14 کلومیٹر مین لائن شامل ہے، اس میں ٹوٹل 20 اسٹیشنز ہیں جن میں 15 لوپ لائن اور 5 مین لائن پر ہیں۔

کے سی آرمنصوبے کو 3 مرحلوں میں بحال کیا جائے گا،پہلے مرحلے میں کراچی سٹی سے لے کر اورنگی اسٹیشن تک 14 کلومیٹر ہے۔  دوسرے مرحلے میں اورنگی اسٹیشن سے گیلانی اسٹیشن تک 7 کلو میٹر ہے۔ جب کہ تیسرے اور آخری مرحلے میں گیلانی اسٹیشن سے ڈرگ کالونی تک 9 کلو میٹر کا ٹریک مکمل بحال ہوگا۔

پرانے نظام کو بحال کرنے کے لیے 1850 ملین روپے کی لاگت آئے گی جس میں یومیہ 32 ٹرینیں 16,000 مسافروں کو اپنی منزل پر پہنچائیں گی۔ پہلی سے آخری منزل تک کا فاصلہ صرف آدھے گھنٹے میں طے ہوگا۔

متعلقہ تحاریر