مودی کے دورِ حکومت میں ریپ کی دھمکیاں مل رہی ہیں، بھارتی صحافی
بھارت کی مسلمان صحافی رانا ایوب نے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مودی کی وزارت اعلیٰ سے وزیراعظم بننے تک نشانہ بنتی رہی ہوں۔
بی بی سی پروگرام ہارڈ ٹاک کیلیے اسٹیفن ساکر نے بھارت کی مسلمان صحافی رانا ایوب کا انٹرویو لیا جس میں انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی حکومت کے متعلق حیران کن انکشافات کیے۔
رانا ایوب نے کہا کہ حکومت اب تک مجھے خاموش کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ اس وقت میرے خلاف 4 مختلف مقدمات درج ہیں اور بھارت میں طاقتور کے سامنے سچ بولنے کی سزا یہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
بھارتی انتہاپسندی نے ونگ کمانڈر ابھینندن کو ویر چکر دلوا دیا
بھارتی سیاستدان مودی کی بی ٹیم نکلے، پاک بھارت میچ کی مخالفت
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ صرف پچھلے ایک ہفتے کے دوران دیکھیں کہ بھارت میں کیا ہو رہا ہے، دو نوجوان صحافی جو کہ مسلمانوں پر تشدد کے واقعات پر صرف ٹویٹ کی تھی انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
رانا ایوب نے کہا کہ مجھے جس طرح سے ٹرول کیا جا رہا ہے، مغلظات دی جا رہی ہیں اور ریپ کی دھمکیاں مل رہی ہیں، یہ تمام کام نریندر مودی کی گجرات میں وزارت اعلیٰ سے لے کر اب وزارت عظمیٰ تک کے دوران بڑھے ہیں، ان سب دھمکیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے ہی کسی نے ٹویٹ کیا کہ میرے والد جرمنی میں طوائفوں کے ساتھ گھوم رہے ہیں اور ان سڑکوں پر خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں، اسی بات پر نریندر مودی کی پارٹی بی جے پی کے قومی ترجمان نے اس ٹویٹ کا جواب دیا کہ دیکھیں جی، رانا ایوب کے والد کو دیکھیں، اس شخص کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس شخص نے یہ ٹویٹ کی تھی اس نے ڈیلیٹ کردی کیونکہ وہ غلط بات تھی لیکن تب تک ایک میم بن چکی تھی اور پورے سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی تھی۔
جب نریندر مودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو اس وقت کے سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ مودی نہیں چاہتے تھے کہ فورسز گجرات میں کارروائی کریں اور انہوں نے فسادات کو ہونے دیا۔