شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیرول پر رہائی سیاست کی نذر

ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض ملک نے روزنامہ ڈان کو بتایا ہے کہ اُن کے اختیار میں صرف 12گھنٹے کی پیرول پر رہائی کا اختیار ہے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کے بھائی اور بھتیجے کی اپنی والدہ اور دادی بیگم شمیم اختر کی تدفین کے لیے پیرول پر رہائی کا معاملہ بھی سیاسی نوعیت اختیار کر گیا ہے۔

ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور اُن کے صاحبزادے حمزہ شہباز اِن دنوں کوٹ لکھپت جیل میں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے کے الزام میں نیب کی حراست میں ہیں۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطاءاللہ تارڑ ایڈووکیٹ نے ڈپٹی کمشنر کو درخواست جمع کرائی ہے۔ جس میں قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں قائدین حزب اختلاف کی کم از کم دو ہفتے کے لیے پیرول پر رہائی کی درخواست کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ دونوں افراد اپنے اپنے خاندان کے بڑے ہیں۔ اُنہیں تدفین کے لیے تیاریاں کرنی ہیں اور خاندان کو اِس مشکل وقت میں سہارا دینا ہے۔ اِس کے لیے دو ہفتے کا وقت درکار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

سیاست بظاہر پھولوں کی سیج مگر بہت بےرحم

نواز شریف کے خلاف مقدمہ، بھائی اور بھتیجے افسردہ

اُدھر ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض ملک نے روزنامہ ڈان کو بتایا ہے کہ اُن کے اختیار میں صرف 12 گھنٹے کی پیرول پررہائی کا اختیار ہے۔

نجی ٹی وی ہم نیوز پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہجیل مینویل اِس بارے میں خاصہ واضح ہے۔ اُن کے مطابق ‘جب تک کسی کی تدفین کا اعلان نہیں ہوجاتا اُس وقت تک جیل مینویل کے مطابق پیرول پر رہائی ممکن نہیں ہے’۔‘ اُنہوں نے بتایا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ شہباز شریف کی والدہ کی میت کب لاہور آئے گی۔

اِس سے قبل (ن) لیگ کے بانی نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی تدفین کے وقت وہ خود اُن کی صاحبزادی اور داماد قید میں تھے۔ اِن تینوں افراد کی پیرول پر رہائی 12 گھنٹوں کے لیے ہی ہوئی تھی۔

اُس کے بعد اُن کی جانب سے ایک اور درخواست جمع کرائی گئی تھی جس میں درخواست دی گئی تھی کہ جاتی امراء کو سب جیل قرار دے دیا جائے۔ اس طرح اِن تینوں افراد کی پیرول پر رہائی ایک ہفتے تک ممکن ہوسکی تھی۔

لاہور کے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض نے روزنامہ ڈان کو یہ بھی بتایا ہے کہ عام حالات میں پیرول پر 12 گھنٹے کے لیے رہا کیا جاتا ہے لیکن یہ صوبائی حکومت کا استحقاق ہے کہ غیرمعمولی حالات کے پیش نظر پیرول پر رہائی کا دورانیہ 12 گھنٹے سے بڑھا دے۔

ملک کے معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کلثوم نواز کے انتقال پر ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘قانون میں پیرول پر رہائی کے حوالے سے مدت کا کوئی تعین نہیں کیا گیا ہے اور یہ حکومت کی صوابدید ہے کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز شریف کو کتنے دنوں کیلئے رہا کرے گی’۔

شہباز شریف کی پیرول پر رہائی کے بارے میں سوشل میڈیا پر بھی سوالات کیے جا رہے ہیں کہ آخر دو ہفتے کی پیرول پر رہائی کی کیا ضرورت ہے؟ تین چار دن یا ایک ہفتہ کافی ہونا چاہیے۔

البتہ چند صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماں تو سب کی سانجھی ہوتی ہے۔ اُس کا انتقال ایسا سانحہ ہوتا ہے کہ انسان دشمن سے بھی ہمدردی کرتا ہے۔

متعلقہ تحاریر