خام تیل کے ذخائر بھرگئے،فروری میں ریفائنریز بند ہونے کاخدشہ

آئل ریفائنریز نے ملک میں فرنس آئل کے وافر ذخائر کے باوجود پنجاب میں بھکی، بلوکی اور حویلی بہادر شاہ کے آر ایل این جی پلانٹس مہنگے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر چلائے جانے کا انکشاف

Cnergyic

ملک میں خام تیل کے ذخائر بھرگئے۔ملک کی آئل ریفائنریز نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ  فرنس آئل کے بڑھتے ہوئے ذخائر کی وجہ سے وہ چند ہفتوں میں اپنا کام بند کر دیں گی۔

انگریزی روزنامے ڈان میں شائع ہونے والی خلیق کیانی کی خبر کے مطابق  آئل ریفائنریزنے حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ تیل کی صنعت کے پاس اس وقت تقریباً 4لاکھ  ٹن فرنس آئل موجود ہے۔ اس کے علاوہ مختلف پاور پلانٹس میں3لاکھ ٹن کا ذخیرہ موجود ہے ۔ دوسری جانب پاور ڈویژن نے پاور سیکٹر کے لیے فروری کے لیے فرنس آئل کی کھپت کا تخمینہ صرف 45ہزار ٹن رکھا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

میڈیا ہاؤسز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر جھوٹی خبریں پھیلانے لگے

 ذرائع نے بتایا کہ پٹرولیم ڈویژن نے ملتان میں پاک عرب ریفائنری (پارکو) کو رواں ماہ کے دوران تقریباً 50ہزار ٹن فرنس آئل کا ایک کارگو برآمد کرنے کا مشورہ دیا تھاتاہم، پارکو نے جمعرات کو حکومت کو بتایا ہے کہ اسے پاور سیکٹر کی جانب سے پیش کی جانے والی کم طلب پر شدید تحفظات ہیں اور مانگ میں نمایاں اضافہ نہ ہونے کی صورت میں فروری میں ریفائنریز کے بند ہونے کا زیادہ خطرہ ہوگا۔

پارکو کا کہنا ہے کہ  ریفائنریز کی فرنس آئل کی ماہانہ پیداوار 2لاکھ ٹن سے زیادہ تھی جو ریفائنریز، مارکیٹنگ کمپنیوں اور پاور پلانٹس کے اسٹاک میں موجود تقریباً 7لاکھ  ٹن ذخائر کے علاوہ ہے ۔

ریفائنریز نے فرنس آئل کے ذخیرے کی بلند سطح  اور  کم مقدار میں ذخیرہ  کرنے کی صلاحیت کے اہم مسئلے کو حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے جس نے ریفائنریز کی اپنی پوری استعداد سے کام کرنے کی صلاحیت کو شدید متاثر کیا ہے۔

ریفائنریوں نے اس معاملے پر ایک فوری اعلیٰ سطح اجلاس  کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فروری کے لیے فرنس آئل کی مانگ بڑھانے پر کام کیا جائے تاکہ صنعت کو ریفائنری آپریشنز کی منصوبہ بندی کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق کم از کم تین ریفائنریز کو حال ہی میں شٹ ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا اور دیگر کو فرنس آئل کے زیادہ ذخیرے کی وجہ سے پیداوار میں کمی کرنا پڑی اور انہوں نے پاور سیکٹر کی طرف سے بہتر آف ٹیک کے لیے رعایتی قیمتوں کی پیشکش کی۔اس کے  نتیجے میں سائنرجیکو (سابقہ ​​بائیکو) نےاپنے ذخیرے کو رعایتی قیمت کے ذریعے کم کر دیا جبکہ نیشنل ریفائنری نے اپنے شٹ ڈاؤن  کو بڑھا دیا۔

 پارکو 75فیصد صلاحیت پر کام کر رہا  ہے  اور ایک بین الاقوامی ٹینڈر کے ذریعے تقریباً 50ہزار ٹن فرنس آئل برآمد کرنے پر کام کررہا ہے جو رواں ماہ کے آخر تک مکمل ہو سکتا ہے۔ نہر کی بندش کے باوجود پاور پلانٹس کی طرف سے فرنس آئل کی کھپت میں اضافہ نہیں ہوا ہے اور ان دنوں  تقریباً12سے 16ہزار ٹن کی معمول کی کھپت کے بجائے تقریباً 5ہزارٹن کا یومیہ استعمال  جاری ہے۔

دوسری طرف  پنجاب میں آر ایل این جی پر چلنےوالے 3 پاور پلانٹس بھکی، بلوکی اور حویلی بہادر شاہ  آر ایل این جی کی قلت کی وجہ سے تقریباً5 سے 6ہزار ٹن یومیہ کی شرح سے ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کام کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت تقریباً 145 روپے فی لیٹر ہے جبکہ فرنس آئل کی قیمت تقریباً 85سے95 روپے فی لیٹر ہے۔

متعلقہ تحاریر