سکھر میں ترقیاتی کاموں کی آڑ میں سڑکوں کی کھدائی شروع

منتخب نمائندوں اور انتظامیہ نے سرکاری خزانے کو چونا لگانے کے لیے تعمیر ہونی والی سڑکوں پر ایک بار پھر ترقیاتی کام کی آڑ میں کھدائی شروع کر دی ہے۔

سکھر میں سرکاری خزانے کو ٹھکانے لگانے کیلئے تعمیر شدہ سڑکیں کھودنے کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا، انتظامیہ و منتخب نمائندگان کی عدم دلچسپی ترقیاتی کام مکمل نہ ہوسکے ، شہری پریشان حال ، شہری و سماجی حلقوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان و دیگر اعلیٰ حکام سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سکھر میں انتظامیہ اور محکمہ پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ و منتخب نمائندگان کی عدم توجہی مسلسل لاپرواہی کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں خطیر رقم سے تعمیر ہونی والی سڑکوں پر ایک بار پھر ترقیاتی کام کی آڑ میں کھدائی کا عمل شروع کرکے سرکاری خزانے کو ٹھکانے لگایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

رتوڈیرو میں گدھا گاڑیوں کی ریس ، لاکھوں روپے کا جوا کھیلا جانے لگا

بلاول بھٹو کا حلقہ انتخاب رتوڈیرو کا گرلز اسکول بنیادی سہولیات سے محروم

شہر کے مختلف علاقوں شکار پور روڈ، پرانہ سکھر ، مائیکرو کالونی ،مینارہ روڈ ،لوکل بورڈ، شکارپور روڈ ،نیو پنڈ ،گڈانی پھاٹک سمیت دیگر رہائشی و تجارتی مرکز میں خطیر رقم سے تعمیر شدہ سڑکوں کو ترقیاتی کاموں کا نام دیکر تباہ کرنے کے بعد سکھر کے علاقے ریجنٹ سینما روڈ پر تعمیر شدہ سڑک کھود کر ملبہ سڑکوں پر ڈال دیا گیا ہے۔

جس کے باعث علاقے کے مکینوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، لیکن انتظامیہ مذکورہ سڑک کے پڑے ملبے کی وجہ درپیش مشکلات دیکھنے کو کوئی تیار نہیں ہے۔

شہر میں ترقیاتی کام مکمل نہ ہونے اور نئی تعمیر شدہ سڑکوں کو دوبارہ کھود کر تباہ کرنے والے عمل پر شہری و سماجی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

سماجی حلقوں نے سکھر انتظامیہ سمیت ترقیاتی کاموں پر سیاست چمکانے والے سابق منتخب نمائندگان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مذکورہ افراد کی ناسمجھی کی وجہ سے شہر کھنڈر بنتا جارہا ہے۔

سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ پہلے روڈ تعمیر کیا جاتا ہے بعد میں روڈ کو دوبارہ کھود کر تباہ و برباد کردیا جاتا ہے ناتجربے کاری ،نااہل ٹھیکیدار ، ناقص پالیسی و پلاننگ کی وجہ سرکاری خزانے کو ہر بار کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر عوام کا پیسہ عوام پر خرچ نہیں ہوگا تو ترقی کیسے آئے گی۔

شہریوں و سماجی حلقوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیر اعلی سندھ ، صوبائی وزیر بلدیات سیکریٹری لوکل گورنمنٹ و دیگر بالا حکام سے ترقیاتی کاموں کے باعث شہر کو تباہ کرنے والے عمل کا نوٹس لیکر شہریوں کو درپیش مشکلات سے نجات دلانے سمیت سرکاری خزانے کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹنے والوں کے خلاف کاروائی کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر