ہر دوسری شخصیت پر احمدی کا ٹیگ کیوں لگایا جاتا ہے؟
بختاور بھٹو کی منگنی کی خبریں سوشل میڈیا پر خوب گردش کر رہی ہیں۔ لوگ ان کے منگیتر کے مذہبی عقائد سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں کر رہے ہیں

سابق پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور بےنظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو کی منگنی پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ بختاور بھٹو کی 27 نومبر کو محمد یونس کے صاحبزادے محمود چوہدری سے منگنی طے ہے۔ منگنی کی تقریب بلاول ہاؤس کراچی میں منعقد ہوگی۔
ان کی منگنی کی خبریں سوشل میڈیا پر خوب گردش کر رہی ہیں۔ صارفین بختاور کے منگیتر کے مذہبی عقائد پر دل کھول کر موشگافیاں کر رہے ہیں اور اُنہیں احمدی ثابت کرنے میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں ہیں۔
اِن قیاس آرائیوں کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر آنے والی تمام غلط خبروں کی تردید کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
بختاور بھٹو کے ہونے والے شوہر کون ہیں؟
لیکن اُس سرسری کی تردید سے سوشل میڈیا پر سرگرم صارفین کو تسلی نہیں ہوئی اور افواہیں بدستور جاری رہیں۔ اب ایک مرتبہ پھر پیپلزپارٹی کے انچارج میڈیا مانیٹرنگ اینڈ رسپانس سیل عثمان غازی نے بختاور بھٹو کے منگیتر کے مذہبی عقائد کے بارے میں تفصیلی وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔
ان دنوں ایک غلط خبر کا چرچا ہے کہ شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بی بی بختاور بھٹو زرداری کی متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر جس خاندان کے نوجوان سے نسبت طے ہونے جارہی ہے، وہ امریکا میں مقیم ایک احمدی یا قادیانی ہیں جبکہ یہ بات مکمل طور پر غلط ہے۔
— Usman Ghazi (@usman_ghazi) November 24, 2020
انہوں نے کہا کہ محمود چوہدری کے احمدی یا قادیانی ہونے کے بارے میں قیاس آرائیاں غلط ہیں۔ چوہدری خاندان کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ سنی مسلک کے پیروکار ہیں۔ اس خاندان کا احمدیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
عثمان غازی نے تفصیلات فراہم کیں کہ محمود چوہدری 1988ء میں متحدہ عرب امارات میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ اپنے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے کم عمر ہیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ابوظہبی سے حاصل کی۔ بعدازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک چلے گئے۔
عثمان غازی نے کہا کہ بھٹو زرداری خاندان کئی سالوں کی تکالیف کے بعد خوشی کا کام کررہا ہے۔ ایسے خوشحال موقع پر کردار کشی غیراخلاقی ہے۔
ان دنوں ایک غلط خبر کا چرچا ہے کہ شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بی بی بختاور بھٹو زرداری کی متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر جس خاندان کے نوجوان سے نسبت طے ہونے جارہی ہے، وہ امریکا میں مقیم ایک احمدی یا قادیانی ہیں جبکہ یہ بات مکمل طور پر غلط ہے۔
— Usman Ghazi (@usman_ghazi) November 24, 2020
پاکستان میں یہ رجحان بڑھتا جا رہا ہے کہ نامور شخصیات کو احمدی قرار دے کر خوامخواہ متنازع بنایا جائے اوران کی شبیہہ کو داغدارکیا جائے۔
اس سے قبل فوج کے اعلیٰ عہدیدار کو ان کی مذہبی شناخت پر سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔
اِس کا ایک اوررخ یہ بھی ہے کہ اگراتنی اہم اوربا اثرشخصیات کو بھی احمدی کا لیبل لگائے جانے کے بعد عوامی سطح پر اپنی صفائی اور وضاحت دینی پڑتی ہے تو پھر خود احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی اقلیت کوروزآنہ کن مسائل سے گزرنا پڑتا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے