سپریم کورٹ کی کارروائی کا محور نسلہ ٹاور
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ایس بی سی اے نے نسلہ ٹاور کے مکینوں کو 7 روز میں عمارت خالی کرنے کا نوٹس جاری کردیاہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے نسلہ ٹاور کی تعمیر سے متعلق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) سے جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے بتایا جائے کہ نسلہ ٹاور کی تعمیر قانونی ہے یا غیرقانونی ہے؟
جمعرات کے روز سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی میں شاہراہ قائدین پر قائم تجاوزات، سرکلر ریلوے اور نالوں پر قائم تجاوزات سمیت دیگر مقدمات کی سماعت کی تھی۔
شاہراہ فیصل اور شاہراہ قائدین کے سنگم پر قائم نسلہ ٹاور کی تعمیر سے متعلق چیف جسٹس گلزار احمد کے استفسار پر کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے عدالت کو بتایا کہ شاہراہ قائدین اور شاہراہ فیصل کے سنگم پر نسلہ ٹاور کا معائنہ مکمل ہوگیا ہے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے خود کیوں انکوائری نہیں کی؟ جس پر کمشنر کراچی نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارتی (ایس بی سی اے) کی رپورٹ کے مطابق عمارت نالے پر تعمیر نہیں ہے۔
سماعت کے دوان چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ’نسلہ ٹاور سے متعلق تمام دستاویزات جعلی ہیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی منظوری بھی جعلی ہے۔‘ جس پر ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کہنا تھا کہ ’اگر عدالت عظمیٰ مہلت دے تو مزید تحقیقات کرلیں گے۔‘
چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ مختیارکار کون ہوتا ہے یہ حکومت پاکستان کی لیز کردہ زمینیں ہیں، کیا پورے کراچی کو مختیار کاروں میں بانٹ دیا ہے؟
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں قبضہ مافیا کے گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
چیف جسٹس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی تو کیپیٹل رہا ہے کیا ہورہا ہے کراچی کے ساتھ ؟ پاکستان ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (پی ای سی ایچ ایس) میں کوئی پلاٹ خالی نہیں تھا تو یہ نسلہ ٹاور والا پلاٹ کہاں سے آگیا؟ کسی کو پرواہ نہیں ہے شہر کی؟ کیا ہورہا کوئی فکر مند نہیں ہے؟‘
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی افتخار شلوانی سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا کہ ’آپ اس شہر کے میں بارے میں کیا جانتے ہیں؟ آپ کو کراچی کی تاریخ بھی نہیں معلوم کیا تھا کراچی اور کیا ہوگیا ہے؟‘
چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیر اعلی سندھ کو بلائیں وہ بتائیں گے فیروزآباد میں مختیار کار کیا کررہا ہے؟‘ اس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلطان طالب الدین نے کہا کہ کل تک مہلت دے دیں ہم تفصیل پیش کردیں گے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ریونیو، سب رجسٹرار آفس اور ایس بی سی اے وہ جگہیں ہیں جہاں سب سے زیادہ مال آتا ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے نسلہ ٹاور کے مالک اور مکینوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمارت کو 7 روز کے اندر خالی کردیا جائے۔
ایس بی سی اے کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمارت کو کمپلیشن پلان حاصل کیے بغیر تعمیر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جس مقام پر نسلہ ٹاو تعمیر کیا گیا ہے یہ سندھ مسلم ہاؤسنگ سوسائٹی پلاٹ نمبر 193 ہے۔ آج سے تقریباً 7 سال قبل یہاں ایک بنگلہ بنا ہوا تھا۔ اس بنگلے کی تعمیر کے بعد یہاں سے گزرنے والے نالے کا رخ تبدیل کر کے بنگلے کو بچایا گیا تھا۔