پہلی مرتبہ 4 ماہ تک قرضہ نہیں بڑھا، مشیر خزانہ کا دعوی

عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ ملک کی طاقت ور بزنس لابیز اُن کے اقدامات سے ناراض ہیں اور ان کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بنتی رہتی ہیں۔

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز اوروزیرِ اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ  نے مشترکہ پریس کانفرنس میں دعوی کیا ہے کہ قرضہ 4 ماہ تک نہیں بڑھا۔ اُن کے مطابق 30 جون  2020  کو پاکستان کا مجموعی قرضہ  36 ہزار 460 ارب روپے تھا جو 15 نومبر کو بھی اُتنا ہی رہا۔ 

اُنہوں نے کہا کہ اس دوران نجی بینکوں سے قرض بھی لیا گیاہے۔ لیکن اُن قرضوں کا حُجم ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم ہونے کی وجہ سے بڑھ نہیں پایا ہے۔

مشیر خزانہ نے یہ دعوی بھی کیا کہ ملک کے تمام ایکسپورٹرزفارم ایچ سے ریفنڈ کلیم کرتے ہیں تو اُنہیں 72 گھنٹوں میں ریفنڈ مل جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نئے کاروبار کو اسٹاک میں لسٹ کرانا مذید آسان

پانچ سو کروڑ شادی پر خرچ کرنے کےبعد بزنس مین دیوالیہ

مشیر خزانہ نے تمام ایکسپورٹرز سے کہا ہے کہ اگر کسی کو فارم ایچ کے آن لائن نظام سے 72 گھنٹے میں ریفنڈ نہیں ملتا تو وہ فوری رابطہ کریں۔

مشیر خزانہ نے اس نیوز کانفرنس میں تیسرا دعوی کرکے وہاں موجود صحافیوں کو حیرت زدہ کردیا۔ اُنہوں نے کہا کہ سال 2012 سے رواں برس 16 نومبر تک انکم ٹیکس کے تمام ریفنڈ جن کی مالیت 5 کروڑ سے کم ہے جاری کردیئے گئے  ہیں۔

اسی پریس کانفرنس میں موجود 3 صحافیوں سے اپنے انکم ٹیکس نہ ملنے کے لیے ہاتھ کھڑے کردیئے تھے۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت کا سلسلہ ابھی تک چل رہا ہے اور آئی ایم ایف کا مشن جلد پاکستان آئے گا۔

کرونا کے دوران آئی ایم ایف نے  ایک ارب  40 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے بات چیت میں تین بڑی رعایتیں مانگی ہیں۔

پہلی یہ کہ کورونا کے لیے احساس کیش گرانٹ کا دائرہ کار بڑھانا۔

دوسری یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے لیے 50 ارب روپے کی سبسڈی۔

اور تیسری پاکستان کی ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ رعایت۔

اب آئی ایم ایف پاکستان سے ٹیکس آمدن بڑھانے، بجلی کے نقصانات کم کرنے اوراخراجات میں کمی کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ  سیمنٹ کی برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ لیکن صرف اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالرز ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ  ملک میں گندم اور چینی کی اب کوئی قلت نہیں۔ اُن کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز پر 50 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔

انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت بھی کی۔ اُنہوں نے بتایا کہ ملک کی طاقت ور بزنس لابیز اُن کے اقدامات سے ناراض ہیں۔ وہ لوگ اُن  کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بن رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر