سانحہ اے پی ایس: وزیراعظم منصوبوں کے افتتاح میں مصروف
وزیر اعظم عمران خان اے پی ایس حملے کے شہداء کی تقریب کو نظرانداز کرتے ہوئے پشاور میں 2 منصوبوں کے افتتاحی دورے پر ہیں
سانحہ آرمی پبلک اسکول کو آج 6 برس بیت گئے لیکن معصوم بچوں کی یاد میں آج بھی ہر آنکھ اشکبار ہے۔
16 دسمبر 2014 کو ظالم دہشتگردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دھاوا بول دیا۔ دہشتگردوں کے حملے میں اسکول کے 132 بچوں سمیت 147 افراد شہید ہوئے تھے۔
سانحے کے پیش نظر ملک بھر میں 16 دسمبر ‘یومِ سیاہ’ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن پاکستان کے شہری شہید بچوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے متعدد تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان آج 2 روزہ دورے پر پشاور پہنچ رہے ہیں۔ وہ دورے کے دوران 2 مختلف منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔ وزیر اعظم پشاور میں ہی حیات آباد اسپورٹس کمپلیکس اپلفٹ پروجیکٹ اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا افتتاح کریں گے۔
اب تک وزیر اعظم عمران خان نے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے سوگوار خاندانوں سے کسی بھی ملاقات کا اعلان نہیں کیا۔ لیکن وہ صوبائی کابینہ کے اراکین سے ملاقات کریں گے۔ عمران خان آج تک اپنی پارٹی کی مقتول خاتون رہنما زہرا شاہد کے قتل اور اپنے دوست اور پارٹی رہنما نعیم الحق کے انتقال کے بعد کئی بار کراچی جا چکے ہیں لیکن اُن کے گھر تعزیت کے لیے نہیں گئے۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت اور پی ڈی ایم کے درمیان اعصاب کی جنگ
دسمبر کئی برسوں سے پاکستان کے لیے ایک تکلیف دہ مہینہ رہا ہے۔ اسی ماہ مشرقی اور مغربی پاکستان کے مابین جنگ نے ایک نئے ملک "بنگلہ دیش” کو جنم دیا تھا۔
جبکہ 27 دسمبر 2007 کو دو بار پاکستان کی وزیر اعظم رہنے والی بےنظیر بھٹو کو راولپنڈی میں قتل کردیا گیا۔ بےنظیر بھٹو کو انتخابی جلسے سے خطاب کے بعد ایک 15 سالہ خودکش حملہ آور نے قتل کیا تھا۔
ماضی کے تلخ واقعات کی طرح دسمبر میں ہی پیش آنے والے سانحے آرمی پبلک اسکول پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے اے پی ایس جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو عام کرنے کا حکم دیا تھا۔ مجموعی رپورٹ سکیورٹی بدانتظامیوں کو ظاہر کرتی ہے جو پشاور میں حملے کا باعث بنے۔ شہداء کے والدین اور اہلخانہ آج بھی انصاف کی تلاش میں ہیں۔