دادو کا 9 سال پُرانا سرکاری اسکول مسمار

اسکول کو مسمار ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے لیکن حکام کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع دادو کے علاقہ نور واہ کے قریب قائم کردہ تقریباً 9 سال پُرانے سرکاری اسکول ’عبداللہ پنہور‘ کی عمارت کو نوٹس جاری کیے بغیر ہی مسمار کردیا گیا ہے۔ محکمہ آبپاشی نے عمارت کو غیرقانونی تجاوزات قرار دے کر اسکول کے اوقات کے بعد مسمار کیا ہے۔

دادو کے مسمار کیے جانے والے سرکاری اسکول میں طلبہ کی تعداد 300 سے زیادہ ہے تاہم اب طلبہ ٹوٹی ہوئی عمارت میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تدریسی عمل نہیں روکا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ احکام کو درخواست دی ہے۔ درخواست کو جمع کروائے ہوئے 3 سے 4 دن گزر چکے ہیں۔ جبکہ سرکاری اسکول کو مسمار کیے ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے لیکن تاحال حکام کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اسکول انتظامیہ نے محکمہ آبپاشی کے اس عمل کو تعلیم دشمن کارروائی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ناظم آباد میں اسکول کی عمارت بغیر نوٹس جزوی طور پر مسمار

ضلع دادو سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا حلقہ انتخاب بھی ہے لیکن ان کی جانب سے بھی اس معاملے پر تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

متعلقہ تحاریر