گوشت فروشوں کی ماہ رمضان میں کاروبار بند کرنے کی دھمکی

میٹ مرچنٹ کاروبار بند کرنے کا حق تو ضرور رکھتے ہیں لیکن ان کی دھمکی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ من مانے دام پر گوشت فروخت کرنا چاہتے ہیں

گوشت فروشوں نے حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر بلاجواز چھاپے بند نہیں کیے گئے تو وہ رمضان میں کاروبار بند کردیں گے۔

پاکستان میں رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ طلب میں اضافے کی وجہ سے بازاروں میں کئی اشیاء کی قلت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ آج رمضان کا پہلا روزہ ہے اور ملک بھر میں سبزیوں، پھلوں اور دالوں سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ ادھر گوشت فروشوں نے بھی دھمکی دے دی ہے کہ اگر بلاجواز چھاپے بند نہیں کیے گئے تو وہ اپنا کاروبار بند کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

رمضان کی آمد اور منافع خوری کا عفریت

کراچی پریس کلب میں میٹ مرچنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کی پریس کانفرنس کے دوران ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری سکندر اقبال قریشی نے کہا کہ پر امن طور پر احتجاج ہمارا حق ہے۔ 7 برس سے حکومت نے گوشت کے نرخ مقرر نہیں کیے۔ حکومت سرکاری نرخ پر عوام کو گوشت دینا چاہتی ہے تو ہمیں جانور سرکاری نرخ پر فراہم کرے۔

سکندر اقبال قریشی نے کہا کہ اس وقت مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ اشیائے ضروریہ مہنگی ہوچکی ہیں۔ ملک میں جانوروں کی شدید قلت ہے اور اس کے باوجود حکومت بڑے پیمانے پر گوشت برآمد کرنے کے لیے لائسنس جاری کر رہی ہے۔ اس سے زندہ جانور بڑے پیمانے پر ایران، افغانستان اور دیگر ممالک میں اسمگل کیے جا رہے ہیں۔ ہم مہنگا جانور خریدتے ہیں تو مجبوراً مہنگا گوشت فروخت کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے گوشت کے جو سرکاری نرخ طے کیے ہیں وہ 7 سال پرانے ہیں۔ ان 7 سالوں میں جس طرح مہنگائی بڑھی ہے اس قیمت پر فروخت کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس 7 سال پرانے نوٹیفکیشن کے مطابق انتظامیہ بھاری جرمانے عائد کر رہی ہے۔ یہ انتظامیہ کی گوشت فروشوں سے زیادتی ہے۔ احتجاج کے طور پر کاروبار بند کرنا ہمارا آئینی حق ہے اور ہم اسے استعمال کرتے ہوئے اپنا کاروبار بند کر دیں گے۔

میٹ مرچنٹ کاروبار بند کرنے کا حق تو ضرور رکھتے ہیں لیکن ان کی دھمکی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ من مانے دام پر گوشت فروخت کرنا چاہتے ہیں اور اگر اس میں حکومت نے کوئی رکاوٹ ڈالی تو وہ احتجاجاً کاروبار بند کر دیں گے۔

متعلقہ تحاریر