پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) میں اندرونی رنجش پیدا کردی

شہباز شریف پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم میں واپسی چاہتے ہیں جبکہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی اس کے حق میں نہیں ہیں۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی واپسی کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) میں اندرونی رنجش نظر آرہی ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی پی ڈی ایم میں واپسی چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیا واقعی شہباز شریف کا سنہ پیدائش 1951 ہے؟

پاکستان پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کر کے ایک سیاسی ہنگامہ پیدا کردیا ہے اور شہباز شریف حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد کو دوبارہ جوڑنا چاہتے ہیں۔

شہباز شریف کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ریلیف ملنے کے فوراً بعد ہی وہ پی ڈی ایم کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے لیے انہوں نے حال ہی میں ایک عشائیے کا اہتمام کیا۔ عشائیے میں انہوں نے حزب اختلاف کے اتحاد میں شامل جماعتوں کے ساتھ ساتھ اتحاد سے علیحدہ ہونے والی جماعتوں کو بھی مدعو کیا تھا۔

شہباز شریف کے موقف کی مخالفت

مسلم لیگ (ن) اپنے صدر کے نقطہ نظر سے متفق نظر نہیں آتی ہے کیونکہ پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے اعلان کیا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی کو غیر مشروط طور پر دوبارہ شامل کیا گیا تو وہ اس عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔

The News

ادھر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے واضح کیا ہے کہ شہباز شریف کے عشائیے کا پی ڈی ایم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ منگل کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم میں غیرمشروط واپسی پر شاہد خاقان عباسی کے عہدے چھوڑنے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔

اس کے علاوہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی شہباز کی بکھرے ہوئے اتحاد کو دوبارہ متحد کرنے کی کوششوں میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

منگل کے روز لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں واپسی کے لیے معافی کی شرط رکھی ہے۔ تاہم پی ڈی ایم کا آئندہ اجلاس 29 مئی کو ہوگا۔

شہباز گل کی تنقید

مسلم لیگ (ن) کے اندر پائی جانے والی رنجش نے حکومت کو تنقید کا موقع فراہم کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ مریم نواز اور شہباز شریف کی لڑائی نے انہیں ماضی کی بادشاہتوں میں تخت کی لڑائی کی داستانیں یاد دلا دیں ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ اگر یہ جمہوری جماعت ہوتی تو آج چچا بھتیجی (شہباز شریف اور مریم نواز) یوں ایک دوسرے پر حملہ آور نہ ہوتے۔

متعلقہ تحاریر