آئندہ بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مسائل

آپٹما کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل مشینری پر 17 فیصد سیلز ٹیکس سرمایہ کاروں کا اعتماد تباہ کردے گا۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہد ستار کا کہنا ہے کہ ’ٹیکسٹائل مشینری پر 17 فیصد سیلز ٹیکس سرمایہ کاروں کا اعتماد تباہ کردے گا۔‘

پاکستان کی معیشت میں ٹیکسٹائل کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے اور خاص طور پر پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل کے شعبے کا سب سے بڑا کردار ہے۔ پاکستان کی برآمدات اگر 24 ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہوں تو اس میں ٹیکسٹائل کا حصہ 12 سے 13 ارب ڈالرز کے لگ بھگ ہوتا ہے۔

پاکستان میں ٹیکسٹائل کے شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے جدید مشنیری اور پلانٹس کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے امکانات ہیں۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہد ستار نے نیوز 360 کو بتایا کہ ’پاکستان میں 30 سال کے بعد ٹیکسٹائل کے شعبے میں بڑی تاریخ ساز سرمایہ کاری آنے والی ہے۔ ملک کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اس سرمایہ کاری کے باعث جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوسکے گی۔‘

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں بہتری

نئے بجٹ میں ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے کیا مشکلات ہیں؟

اس سوال کے جواب میں شاہد ستار نے کہا کہ ’آئندہ بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے کپاس پر سیلز ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر  17 فیصد کردیا گیا ہے۔ اسی طرح پلانٹ مشینری پر بھی سیلز ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کردیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس وقت ملک میں فوری طور پر ڈھائی ارب ڈالرز کے ٹیکسٹائل منصوبے شروع کیے جارہے ہیں۔ جب تک ان منصوبوں سے پیداوار شروع نہیں ہوتی سیلز ٹیکس نہ لگایا جائے۔‘

کیا سیلز ٹیکس کا ری فنڈ نہیں لیا جاسکتا؟

اس سوال کے جواب میں شاہد ستار نے کہا کہ ’پلانٹ اور مشینری پر سیلز ٹیکس بڑھانے سے سرمایہ کار کیش فلو اور سرمایہ کاری کے لیے رقوم ٹیکس ری فنڈ میں پھنس جائیں گی۔ ان اقدامات سے 50 ارب روپے ایف بی آر میں پھنس جائیں گے اور پھر جب فیکٹری کی پیداوار شروع ہوگی تو یہ ری فنڈ ملے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پہلے فیکٹری کی مشینری آئے گی جس پر 10 کی بجائے 17 فیصد سیلز ٹیکس دینا پڑے گا یعنی سرمایہ کاری کا ایک حصہ ٹیکس ری فنڈز میں پھنس جائے گا۔ فیکٹری قائم ہوتے اور پیداوار شروع ہوتے کئی سال لگ جاتے ہیں، ایسے میں یہ سیلز ٹیکس کے ری فنڈز کی رقوم کئی سال تک سرمایہ کار کی جیب سے نکل کر ایف بی آر میں ہی پڑی رہیں گی۔‘

آپٹما کے مطالبات کیا ہیں؟

شاہد ستار نے بتایا کہ ’حکومت نے خام کپاس پر سیلز ٹیکس 10 سے بڑھا کر 17 فیصد کردیا ہے۔ ہمارے ملک میں خام مال کی وافر پیداوار موجود نہیں اس لیے خام مال باہر سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔ ٹیکسٹائل کی برآمدات کے فروغ کے لیے کاٹن پر سیلز ٹیکس 10 فیصد برقرار رکھا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔  ایکریلک یارن پر ڈیوٹی صفر کرنے سے 35 ملیں بند ہوجائیں گی۔ نئے بجٹ میں کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ روزگار کے مواقع بڑھیں، ملک میں سرمایہ کاری کا فروغ ہو اور برآمدات بڑھا کر زرمبادلہ بھی کمایا جاسکے۔‘

متعلقہ تحاریر