نائن الیون: 2 دہائیوں کے بعد بھی مسلمان مذہبی تعصب کا شکار
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک رپورٹ کے مطابق آج بھی 53 فیصد امریکی باشندے مذہب اسلام کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھتے ہیں۔
![امریکا مذہبی تعصب](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/09/ورلڈ-ٹریڈ-سینٹر.jpg)
امریکا میں نائن الیون کے واقعے کو گزرے 2 دہائیوں کا عرصہ گزر چکا ہے ، مگر امریکا میں آج بھی مسلمانوں کو مذہبی تعصب کی نظر دیکھا جارہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف امریکا کی ایک رپورٹ کے مطابق 9/11 کی 20ویں برسی سے قبل کئے گئے ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ 53 فیصد امریکی اسلام کے بارے میں ناپسندیدہ خیالات رکھتے ہیں، جبکہ 42 فیصد کے نزدیک اسلام ایک اچھا مذہب ہے، جبکہ عیسائیت اور یہودیت کے بارے میں امریکیوں کی رائے اس کے برعکس ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چھ فلسطینی قیدی اسرائیلی جیل سے فلمی انداز میں فرار
ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے انہدام سے لے کر اب تک مسلم برادری نسل پرستی کا شکار ہو رہی ہے۔ نائن الیون کے واقعے کے بعد سے اب امریکا میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی تعصب کا عنصر نمایاں ہوتا جارہا ہے۔
![امریکا مذہبی تعصب](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/09/امریکا-میں-مسلمانوں-کے-خلاف-نفرت.jpg)
ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے حادثے کے کچھ ہفتے بعد سڑک چلنے والی اسکراف پہنے دو بچیوں کو قریب سے گزرنے والی گاڑی کے ڈرائیور نے "دہشتگرد” کہہ کر پکارا تھا۔ جبکہ 10 سالہ شاہانہ حنیف اپنی چھوٹی بہن کے ساتھ بروکلین کی مسجد کو جارہی تھی۔
تعصب پسند امریکی باشندے مسلمانوں کو تمام مسائل کی جڑ قرار دیتے ہیں۔ 2016 میں بروکلین میں ہی دو نوجوانوں پر ایک شخص نے چاقو سے حملہ کردیا محض اس بنا پر کہ وہ مسلمان ہیں۔ نوجوانوں کی عمریں 16 سال کے لگ بھگ تھیں جبکہ حملہ آور کی عمر 40 سال تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کےلیے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ سیاسی سطح پر ایسے اقدامات کرے جس بنا پر مسلمانوں کے خلاف تعصب کی لہر کو مزید روکا جاسکے، نہیں تو یہ چنگاری آگ کے شعلوں میں کب تبدیل ہو جائے کچھ پتا نہیں۔
![امریکا مذہبی تعصب](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/09/امریکا-میں-مسلمان-تعصب-کا-شکار.jpg)
امریکا میں انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں نے مسلمانوں کے ساتھ نفرت انگیز واقعات میں اضافے پر حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم امریکی محکمہ پولیس ایسے واقعات کو مذہب تعصب سے جوڑ کر اپنی جان چھڑا لیتا ہے۔
11 ستمبر کے دہشتگرد حملوں کی 20ویں برسی کے قریب آتے ہی مسلمان تذبذب کا شکار ہیں۔ نائن الیون کے واقعے کے بعد سے مسلمانوں کی ایک پوری نسل تعصب پسندی کا شکار ہو کر جوان ہوئی ہے۔ مسلمانوں کو تعصب کے خلاف لڑنے منظم طریقے سے اپنے عقیدے کو دوسروں تک پہچانا ہوگا۔ انہیں بتانا ہوگا کہ "اسلام” کا نام نہیں ہے بلکہ یہ تو سلامتی کا مذہب ہے۔ اپنے طرز عمل سے دونوں مذاہب کے لوگوں کے درمیان ایک پل تعمیر کرنا ہوگا تاکہ تعصب پسندی کو ختم کو کیا جاسکے۔ امریکی معاشرے میں اپنے لئے جگہ بنانے کے لیے دقیانوسی تصورات کو ختم کرنا ہوگا۔
شکاگو یونیورسٹی کے ایک ماہر عمرانیات کا کہنا ہے کہ ہمیں تعصب کو ختم کرنے کے لیے اسلام کو پڑھنا ہوگا۔ اس سے لوگوں کی زندگیوں میں کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں انہیں دیکھنا ہوگا۔