بلوچستان پر آسیب کا سایہ، لاپتہ ہونے والے اراکین اسمبلی کا ویڈیو بیان جاری

بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی نے ٹوئٹر پر اپنی پارٹی کے چار رہنماؤں کی ویڈیو شیئر کی ہے جن کے بارے میں گزشتہ روز یہ کہا گیا تھا کہ وہ لاپتہ ہوگئے ہیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر اور ایم پی اے ظہور بلیدی نے ٹوئٹر پر اپنی پارٹی کے چار رہنماؤں کی ویڈیو شیئر کی ہے جن کے بارے میں گزشتہ روز یہ کہا گیا تھا کہ وہ لاپتہ ہوگئے ہیں۔

بلوچستان اسمبلی کے آٹھ اراکین نے آئی جی اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کو اپنے دستخط کے ساتھ درخواست لکھی تھی کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر چار ایم پی ایز کو گرفتار کروا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جیو نیوز کےنامہ نگار علی عمران سید لاپتہ

افغان سفیر کی بیٹی کا مبینہ اغواء، ملک دشمنوں کی سازش

ظہور بلیدی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ لاپتہ اراکین اسمبلی کی بحفاظت بازیابی کے لیے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ اور آئی جی بلوچستان کو مشترکہ درخواست دی گئی ہے۔

مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والے اراکین اسمبلی میں اکبر آسکانی، بشریٰ رند، لیلیٰ ترین اور ماہ جبین شیران شامل تھیں جنہوں نے کل ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کے میڈیکل ٹیسٹ تھے اور کچھ نجی مصروفیات تھیں جس کے سبب وہ اسلام آباد میں تھے اور اب کوئٹہ واپس جائیں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں "لاپتہ” ہونے کی اصطلاح اس شد و مد کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے کہ اب اراکین اسمبلی اپنے نجی دورے اور میڈیکل معائنے کے لیے جائیں تو انہیں "لاپتہ” قرار دے دیا جاتا ہے۔

بلوچستان کے رہنماؤں کو سوچنا ہوگا کہ ان کے غیرذمہ دارانہ بیانات سے قومی اداروں کے تشخص پر سوال اٹھتے ہیں لہذا پوری تحقیق کرنے کے بعد بات کی جائے۔

متعلقہ تحاریر