سندھ حکومت کا صوبے میں تعمیراتی عمارتوں کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ

آئین کے تحت سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد مجوزہ آرڈیننس توثیق کے لئے گورنر سندھ کو بھیجا جائے گا۔

سندھ حکومت نے صوبے بھر میں خلاف ضابطہ تعمیرات اور خلاف ضابطہ بنائے گئے رہائشی یونٹس کو ایک مرتبہ ریگولرائز کرنے کے لئے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مجوزہ آرڈیننس کے زریعے ایک مقررہ عرصے کے دوران تمام غیرتجارتی تعمیرات کو قانونی تحفظ دیا جائے گا اور اس مقصد کے لئے آرڈیننس کے زریعے ایک کمیشن بنایا جائے گا جو تعین کرے گا کہ سرکاری زمین پر بنے رہائشی یونٹس ، قواعد کی  خلاف ورزی کرکے بنائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع

ریلوے کے کم آمدن ملازمین کو گھر کے لیے بلاسود قرض فراہمی کا معاہدہ

کثیر المنزلہ عمارتوں سمیت ایسی دیگر تعمیرات جو صرف رہائشی مقاصد کےلئے اب استعمال ہورہی ہیں یا جن کو خالی کرانے سے کوئی انسانی المیہ جنم لے سکتا ہو اس کو بعض شرائط و جرمانے کے ساتھ ریگولرائز کیا جائے۔

مجوزہ آرڈیننس میں خلاف ضابطہ تعمیرات کی اجازت دینے والوں یا قبضوں اور تعمیرات کے خلاف کاروائی نہ کرنے والے حکام کے خلاف تادیبی ایکشن کے لئے سزائیں اور طریقہ کار بھی تجویز کیا جائے گا۔

امکان ہے کہ غیر تجارتی تعمیرات جہاں لوگ آباد ہیں ان سے عمارت اور علاقے کی نوعیت کے اعتبار سے جرمانہ وصول کیا جائے گا اور پھر اس عمارت کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔

آئین کے تحت سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد مجوزہ آرڈیننس توثیق کے لئے گورنر سندھ کو بھیجا جائے گا ، گورنر کی منظوری کی صورت آرڈیننس نافذ العمل ہو گا۔

سندھ حکومت کا مجوزہ آرڈیننس سندھ اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کی روشنی میں بنایا جا رہا ہے۔ آرڈیننس کی روشنی میں بنایا جانے والا کمیشن جس میں ریٹائرڈ جج بھی شامل ہونگے وہ تعین کرے گا کہ کون سے رہائشی یونٹ کو ریگولرائز کرنا ہے۔

متعلقہ تحاریر