احمد نورانی کا ثاقب نثار کے بعد لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر بےبنیاد الزام

تجزیہ کاروں کا کہنا ہےکہ کسی بھی پروفیشنل صحافی کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ اپنی گھریلو معاملات کی خرابی کا ذمہ دار فوج کو ٹھہرائے۔

پاکستان میں صحافت کا معیار اتنا گر گیا ہے کہ صحافی حضرات جہاں ہر ایک معاملے میں فوج کو ذمہ دار قرار دے دیتے ہیں وہیں اب انہوں نے گھریلو معاملات میں بھی فوج گھسیٹنا شروع کردیا ہے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے مبینہ آڈیو لیک کرنے والے ولاگر اور صحافی احمد نورانی نے کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر الزام لگایا ہے کہ اِن کی اہلیہ نے خلع جو کیس دائر کیا ہے اس کے پیچھے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے۔

صحافی احمد نورانی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر الزام لگاتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” جنرل فیض حمید صاحب، گھٹیا پن، بے غیرتی اور کمینگی کی کوئی انتہا بھی ہوتی ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

کام میں رکاوٹیں، قانون نافذ کرنیوالے ادارے مدد کریں، سیکرٹری ویسٹ مینجمنٹ

صحافی مدثر نارو کی بازیابی کے لیے حکومتی کارکردگی صفر ہے، عدالت

احمد نورانی لکھتے ہیں کہ "آپ اس خاتون سے چھ صفحات مشتمل میرے خلاف جو عدالتی دعوی مختلف وٹس ایپ گروپس پر شیئر کروا رہے اس پر میرے گھر کا مکمل ایڈریس دیا گیا ہے۔”

ولاگر نے مزید لکھا ہے کہ "آپ جو چاہتے ہیں وہ تو میں سمجھ سکتا ہوں مگر اس حد تک گرنے کا آپکو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔”

احمد نورانی اور ان کی اہلیہ عنبرین فاطمہ دونوں صحافی ہیں اور ان کے درمیان کوئی بھی مسئلہ ان کا گھریلو مسئلہ ہی گنا جائے گا۔ عنبرین فاطمہ کا مسئلہ اس وقت سوشل میڈیا پر آیا جب ان پر لاہور میں حملہ ہوا تھا۔

تاہم ولاگر احمد نورانی نے خود اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ ان کی اہلیہ پر ہونے والے حملے کو ثاقب نثار کی آڈیو لیک سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ احمد نورانی بیرون ممالک میں بیٹھ کر آڈیو لیکس اور ویڈیو لیکس کے ذریعے صحافت کررہے ہیں اور اب حالت یہ ہےکہ اپنے گھریلو معاملات میں جنرل لیول کے بندوں کو گھسیٹ رہے ہیں اس کے پیچھے ان کے کیا مقاصد ہیں یہ تو وہی بہتر طریقے سے بتا سکتے ہیں مگر ایسی صحافت کسی پیشہ واری صحافی کو زیب نہیں دیتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ احمد نورانی کی اہلیہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خلع کے کاغذات کا ایک پرچہ خود سوشل میڈیا پر ڈالا تھا۔ اطلاعات یہ ہیں کہ وہ جب تک احمد نورانی کے ساتھ رہیں شدید قسم کے ذہبی کرب میں مبتلا رہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق احمد نورانی اپنی اہلیہ سے گالم گلوچ کے ساتھ ساتھ مار پیٹ بھی کرتے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا احمد نورانی کے پاس کیا ثبوت ہے کہ یہ سب کچھ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کروا رہے ہیں۔ احمد نورانی سابق چیف جسٹس کے خلاف مبینہ آڈیو لیک لے آئے جس کا ابھی تک پتا نہیں چلا کہ وہ اصلی ہے یا جعلی ۔ گوکہ وہ عدالت میں چیلنج ہو گئی ہے۔ عدالت میں بھی یہ کیس لے کر خود نہیں گئے بلکہ سندھ ہائی کورٹ بار نے اس آڈیو کو چیلنج کیا ہے اور جب کیس لگ گیا ہے تو کہہ دیتے کہ میں پارٹی بننا چاہتا ہوں مگر انہوں نے یہ بھی نہیں کیا۔ کہہ سکتے ہیں کہ میرے پاس سارے ثبوت موجود ہیں ، میں نے اس آڈیو کی فرانزک بھی کروائی ہے۔ وہ تو انہوں نے کیا نہیں ہے الٹا ان کی بیگم چلے گئی ہیں عدالت کے ذریعے خلع لینے، تو انہوں نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید پر الزامات لگانا شروع کردیے ہیں۔

متعلقہ تحاریر