نسلہ ٹاور کی زمین کا مالک معلوم، باقی سب کیوں نامعلوم؟

 ایف آئی آر نے سنجیدہ سوالات کھڑے کردیے،5رکنی تحقیقات کمیٹی قائم، پولیس کی آج بھی ایس بی سی اے آمد، کیس کی فائل نہیں مل سکی

نسلہ ٹاور کی زمین  کے مالک معلوم، باقی سب کیوں نامعلوم؟سپریم کورٹ کے حکم پر نسلہ ٹاور کیس میں درج ایف آئی آر نے پولیس کے کنڈکٹ پر سنجیدہ سوالات کھڑے کردیے۔

کیا کراچی پولیس عدلیہ کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے؟ایف آئی آر میں نسلہ ٹاور کی زمین کے مالک کے علاوہ کسی سرکاری افسر کا نام شامل کیوں نہیں کیا گیا؟

یہ بھی پڑھیے

نسلہ ٹاور تعمیر کرنے کی اجازت دینے والے افسران کے خلاف مقدمہ درج

نسلہ ٹاور سے بے دخل کی گئی خاتون انتقال کرگئیں

سپریم کورٹ کے حکم پر ایس ایچ او تھانہ فیروز آباد خوشنود جاوید کی مدعیت میں درج  ایف آئی آر کے مطابق پٹیشن کی سماعت اور کمشنر کی جانب سے متعلقہ محکموں سے چھان بین کے دوران یہ بات پہلے ہی  ثابت ہوچکی ہے کہ  نسلہ ٹاور متعلقہ محکموں کی بددیانتی اور ملی بھگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ عدالت نے  نسلہ ٹاور کی الاٹمنٹ سے لیکر پایہ تکمیل تک پہنچنے کے تمام مراحل میں شامل تمام محکمہ جات کے متعلقہ عہدے داران وافسران،بلڈرز اور اسکے شریک جرم  بلڈرز کیخلا ف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت  کی ہےلہٰذا حکم کی تعمیل کرتے ہوئے نسلہ ٹاور کو زمین الاٹ کرنے والے  چیئرمین و سکریٹری ایس بی سی اے  کے متعلقہ افسران اور  ڈائریکٹر و ڈپٹی ڈائریکٹر ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ،ان محکموں کے دیگر افسران و عہدے داران  اور دیگر متعلقہ محکموں کے عہدے داران و افسران، بلڈر عبدالقادر اور اسکے شریک جرم بلڈر کیخلاف  مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ ایف آئی آر میں نسلہ ٹاور کی زمین کے مالک کا نام تو پولیس سامنے لے آئی لیکن ایس بی سی اے اور سندھی مسلم سوسائٹی  کے ذمے دار افسرا ن و اہلکاروں کے نام تاحال سامنے نہیں آئے ہیں ۔

دریں اثنا ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے نسلہ ٹاور کیس میں شفاف تحقیقات یقینی بنانے کیلیے  ایس پی انویسٹی گیشن الطاف حسین کی سربراہی میں 5رکنی تحقیقاتی ٹیم قائم کردی ہے جس میں  ایس پی جمشید ڈویژن فارق احمد  بجارانی،ڈی ایس پی انویسٹی گیشن  یوسف جمال،ایس ایچ او فیروز آبادانسپکٹر خورشید جاوید،تفتیشی افسر تھانہ فیروز  آباد ناصر احمد کو شامل کیا گیا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ  ایس پی انویسٹی گیشن الطاف حسین کی سربراہی میں پولیس  نے آج ایس بی سی اے کے دفتر  کا دورہ کیا ۔پولیس کی آمد پر ایس بی سی اے کے دفتر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس کے مطابق نسلہ ٹاور کیس میں ملوث کچھ عناصر کی موجودگی کا پتا چلنے پر نفری ایس بی سی اے کے دفتر پہنچی جہاں تفتیشی حکام ایف آئی آر میں نامزد ذمے داران کے تعین کے لیے پوچھ گچھ کی۔پولیس نے ایس بی سی اے حکام سے نسلہ ٹاور کیس کی فائل سے متعلق استفسار کیا تو پولیس کو آگاہ کیا گیا کہ نسلہ ٹاور کیس کی فائل پہلے ہی ایف آئی اے حکام لے جاچکے ہیں۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں ایس پی انویسٹی گیشن الطاف حسین نے کہا کہ نسلہ ٹاور کیس میں ابھی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے، ڈی جی ایس بی سی اے اور ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن سے بات ہوئی ہے، کیس میں دیگر اداروں کے نام سامنے آئے ہیں جوابھی نہیں بتائے جاسکتے۔انہوں نے کہا کہ کیس کی فائل بھی ایف آئی اے کے پاس ہے۔

ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم سوا گھنٹے  ڈائریکٹر ایڈمن مشتاق ابراہیم کے دفتر میں موجود رہی۔تفتیشی ٹیم کے سامنے 4 افسران کو طلب کیا  گیا۔تفتیشی ٹیم نے  فرحان قیصر اور جمیل میمن سے سوالات کیے۔افسران نے  تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ نسلہ ٹاور سے متعلق اصل فائل پہلے ہی ایف آئی اے لے جاچکی ہے،نسلہ ٹاور کی الاٹمنٹ سے تکمیل تک تمام کاموں میں ملوث افسران کے نام کی لسٹ کی شکل میں دیدیئے ہیں۔افسران نے یقین دہانی کرائی کی  نسلہ ٹاورکیس سے متعلق آپ کو جس چیز کی ضرورت ہوگی ہم فراہم کریں گے ۔

متعلقہ تحاریر