کیا اپوزیشن ایون فیلڈ سے متعلق ٹرانسپرنسی برطانیہ کی رپورٹ قبول کریگی؟
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل برطانیہ 2018 میں برطانوی حکام سے نوازشریف کے ایون فیلڈ ہاؤس کی تحقیقات کا مطالبہ کرچکیں،ٹرانسپرنسی پاکستان کے سربراہ عادل گیلانی خود کرپشن الزامات کا سامنا کرچکے
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے گزشتہ روز کرپشن پرسپشن انڈیکس(سی پی آئی) رپورٹ 2021جاری ہونے کے بعد تحریک انصاف کی وفاقی حکومت تنقید کی زد میں ہے ۔سی پی آئی رپورٹ کے مطابق پاکستان کرپشن کے حوالے سے 16 درجے تنزلی کے بعد140 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعتیں سی پی آئی رپورٹ کی بنیاد پر تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو پاکستان کی بدعنوان ترین حکومت قرار دے رہی ہیں.
یہ بھی پڑھیں
پاکستان نے کرپشن میں 16 درجے مزید ترقی کرلی، ٹرانسپيرنسي انٹرنيشنل
شفافیت کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والی ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل خود ہی غیرشفاف نکلی
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل برطانیہ نے 2018 میں برطانیہ میں نافذ کردہ اَن ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈرز(یو ڈبلیو اوز) کی بنیاد پر برطانوی حکام سے 5مشکوک جائیدادوں کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جن میں ایک پراپرٹی کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ پانامہ پیپرز کے مطابق لندن میں واقع ایون فیلڈ ہاؤس سابق وزیراعظم نوازشریف کی جائیداد ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اپوزیشن جماعتیں بالخصوص مسلم لیگ ن ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل برطانیہ کی رپورٹ کو تسلیم کریں گے۔
دوسری جانب دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومت پاکستان کو بدعنوانی کا سرٹیفیکٹ جاری کرنے والے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر عادل گیلانی خود بدعنوانی کے الزامات کی زد میں رہے ہیں ۔13جون 2011 کو ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق نیب اور ایف آئی اے عادل گیلانی کیخلاف کرپشن کے متعدد الزامات کی تحقیقات کرچکے ہیں۔
فار ایسٹ اورینٹل ٹریڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او نے ایف آئی اے پنجاب کے ڈائریکٹر لکھے گئے خط میں الزامات عائد کیے تھے کہ عادل گیلانی کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں تعیناتی کے دوران بڑے پیمانے پرغیرقانونی کاموں میں ملوث رہے ہیں جن میں سے ایک ایف ٹی سی بلڈنگ کی تعمیر کا ٹھیکہ دینا بھی شامل ہے۔
جس پرایف آئی اے اور نیب نے عادل گیلانی کے خلاف تحقیقات کا آغاز بھی کیا تھا اور جب ان پر دباؤ بڑھا تو وہ افریقہ فرار ہوگئے اور بعدازاں معاملات ٹھنڈے ہونے کے بعد وطن واپس آئے۔الزامات کے مطابق پاکستان واپسی کے بعد عادل گیلانی نے کراچی پورٹ ٹرسٹ میں ملازمت اختیار کی۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب کو لکھے گئے خط کے مطابق عادل گیلانی پر کرپشن کا سب سے بڑا الزام کے پی ٹی کے اثاثوں کی نجکاری کا تھا۔
عادل گیلانی نے کئی سالوں تک کے پی ٹی میں پراجیکٹ مینیجر کے طور پر خدمات انجام دیں اور وہ بندرگاہ سے متعلق ایک پروجیکٹ کی نجکاری سے بھی منسلک تھے جو بعد میں پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (پی آئی سی ٹی) بن گیا۔