امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے تیل مافیا کا پول کھول دیا

برنی سینڈرز کا کہنا ہے کہ وبائی مرض کے دوران 2021 میں امریکی ارب پتیوں کی دولت میں 1 ٹریلین کا اضافہ دیکھا گیا۔

امریکی سینیٹ کی بجٹ کمیٹی کے سربراہ سینیٹر برنی سینڈرز نے مختلف کمپنیز کے سی ای اوز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے گذشتہ سہ ماہی کے دوران تقریباً 25 بلین ڈالر کا منافع کمایا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے برنی سینڈرز نے کہا ہے کہ "جھٹکے کے پہ جھٹکا اور پھر جھٹکا ، گیس کی کی قیمتیں 7 سالوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

افغانستان پہلے سے محفوظ لیکن معاشی تباہی سے دوچارہے، امریکی میڈیا

کورونا کیخلاف احتجاجی مظاہرے، کینیڈین وزیراعظم کا ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ” Exxon Mobil، Chevron، Shell اور BP نے گزشتہ سہ ماہی میں تقریباً 25 بلین ڈالر کا منافع کمایا ہے جو 7 سالوں میں بلند ترین سطح کا منافع ہے۔”

برنی سینڈرز نے لکھا ہے کہ”مسئلہ مہنگائی کا نہیں ہے۔ مسئلہ کارپوریٹ لالچ، ملی بھگت اور منافع خوری کا ہے۔”

گذشتہ روز سینیٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ "امیر ترین امریکیوں کے لیے "واقعی اچھی خبر” ہے۔

کمپنیز کے ارب پتی سی ای اوز پر تنقید کرتے ہوئے ترقی پسند پارٹی کے سینیٹر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سماجی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ان کی آمدنی پر کارروائی کرے۔

برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ "میں آج جس چیز کی نشاندہی کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ جب ہمارے ملک میں لوگوں کی اکثریت کو غیرارادی اور ارادی طور پر نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ان کی معیشت کو نقصان پہنچایا جارہا ہے ، لیکن یہ کمپنیز کے لیے مشکل وقت نہیں ہے۔”

انہوں نے کہا کہ "ارب پتیوں اور بڑی کارپوریشنز کے سی ای اوز کے لیے یہ وقت برا نہیں رہا ہے بلکہ حقیقت میں وہ بہت اچھے رہے ہیں۔”

برنی سینڈرز نے خالص مالیت اور منافع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گیس کمپنیز اور آئل کمپنیز نے وبائی مرض کے دوران بہت زیادہ پروفٹ کمایا۔ صرف 2021 میں امریکی ارب پتیوں کی دولت میں 1 ٹریلین ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا۔ انہوں نے اے ٹی ایف کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "کمپنیز کے سی ای اوز نے 2020 میں عام کارکنوں کے مقابلے میں 351 گنا زیادہ تنخواہ حاصل کی۔”

متعلقہ تحاریر