سابقہ حکومت نے رواں مالی سال 12.76 ارب ڈالر کا قرض لیا، رپورٹ

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے 2018 میں غیرملکی قرضے 75 ارب ڈالر تھے جو چار سالوں میں بڑھ کر 108 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔

سابقہ حکومت نے رواں مالی سال جولائی سے مارچ تک پہلی تین سہ ماہی میں 12 ارب 76 کروڑ ڈالر قرضہ لیا۔ ملکی قرض 24 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 43  ہزار ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومت نے جولائی سے مارچ کے دوران 2 ارب ڈالر کے بانڈز کا اجرا کیا ، اقتصادی امور کے مطابق گزشتہ ماہ مارچ کے دوران پر 58 کروڑ 89 لاکھ ڈالر قرض لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

آئی ایم ایف سے مذاکرات:خواجہ آصف نےمفتاح اسماعیل کیلیے مشکل کھڑی کردی

محکمہ لائیو اسٹاک خیبر پختون خوا میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف

رپورٹ کے مطابق جولائی سے مارچ باہمی معاہدوں کے تحت 32 کروڑ ڈالر قرض لیا، اقتصادی امور کے مطابق جولائی سے مارچ کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت 3 ارب 94 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا۔

کمرشل بینکوں سے 2 ارب 62 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا قرض حاصل کیا، رپورٹ کے مطابق کمرشل بنکوں میں دبئی بنک سے 1 ارب 14 کروڑ ڈالر کا قرض لیا۔

اقتصادی امور کے مطابق مختلف ممالک اور ملٹی لیٹرل اداروں سے 20 کروڑ 81 لاکھ ڈالر کی گرانٹس ملیں۔

اقتصادی امور کے جاری اعدادوشمار کے مطاق جولائی سے جنوری تک امریکہ سے پاکستان کو 6 کروڑ 8 لاکھ ڈالر قرض ملا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو 1 ارب 43 کروڑ 67 لاکھ ڈالر قرض فراہم کیا۔ اسلامک ڈیولپمنٹ بنک سے پاکستان کو 1 ارب 20 کروڑ 78 لاکھ ڈالر قرض ملا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں سال 2018 میں  غیر ملکی قرض 75 ارب ڈالر تھا جو  چار سال میں  بڑھ کر 108 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔

ملکی قرض 24 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 43  ہزار ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

متعلقہ تحاریر