عرب ممالک سے تناؤ: پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ امارات

دورے کے دوران شاہ محمود قریشی متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ مقامی اورعالمی میڈیا سے گفتگو بھی کریں گے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 2 روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دورے کے دوران متحدہ عرب امارات کی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ ملاقاتوں میں علاقائی اور عالمی امور سمیت باہمی دلچسپی کے تمام موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ملاقاتوں میں خصوصی طور پر تجارت، سرمایہ کاری اور بیرون ملک پاکستانیوں کی فلاح وبہبود پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔

دورے کے دوران شاہ محمود قریشی متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ مقامی   اورعالمی میڈیا سے گفتگو بھی کریں گے۔ شاہ محمود قریشی کے اِس سرکاری دورے پر اُنہیں متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے نے ہی خوش آمدید کہا اور وہاں اماراتی حکومت کا کوئی اعلی عہدیدار موجود نا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان مخالف انڈین نیٹ ورک بے نقاب، دنیا خاموش رہے گی؟

وزیر خارجہ کا دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب پاکستان کے متحدہ عرب امارات سمیت دیگر عرب ممالک سے تعلقات میں سرد مہری ہے۔ یو اے ای  نے ایک درجن ممالک کے لیے اپنی وزٹ ویزا پالیسی پر نظر ثانی کیا ہے اور ویزوں کے اجرا کو غیر معینہ مدت تک کے لیے روک دیا ہے۔ اُن ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جبکہ انڈیا اور بنگلا دیش اُس میں شامل نہیں ہیں۔

پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی عمران خان کے دورہ امریکا سے شروع ہوئی تھی جہاں اُنہوں نے کشمیر کا معاملہ اٹھایا تھا۔ امریکا سے واپسی پر پاکستانی وزیر اعظم کو سعودی عرب کے شہزادے کے ہوائی جہاز میں ریاض جانا تھا جہاں سے وہ وطن واپس لوٹتے مگر راستے میں جہاز میں فنی خرابی کا بہانہ بنا کر پرواز کا رخ موڑ دیا گیا۔

بعد میں عمران خان کمرشل فلائٹ میں واپس آئے تھے۔ اُس کے بعد سے عرب ممالک اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کرنے لگے جن میں سرفہرست یو اے ای تھا۔ اُس وقت پاکستان پر بھی پس پردہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ تھا جسے پاکستان نے مسترد کیا تھا۔

اسی دوران پاکستان ترکی ملیشیا کے سربراہاں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر گفتگو کرنے اور اسلامی بلاک بنانے کے لیے ملاقات کر رہے تھے جس کی سعودی عرب نے بھر پور مخالفت کی اور عمران خان اُس میں شرکت نہیں کر پائے۔ اُ کے باوجود سعودی عرب نے پاکستان کو تیل کی کی خریداری پر دی جانے والی نرمیاں ختم کر دیں اور تیل درآمد کرنے کی رقم کا مطالبہ کر  دیا۔ جو پاکستان ادا کر رہا ہے۔ اُس کے بعد یو اے ای نے ویزوں کے اجرا  کو پاکستانیوں کے لیےغیر معینہ مدت کے لیے روک دیا۔

پاکستان نے جمعرات کے روز سعودی عرب سے شرائط پر لیے گئے قرض میں سے مزید ایک ارب ڈالر واپس کر دیے ہیں۔ سعودی  عرب کے 3 ارب ڈالر قرض میں سے 1 ارب ڈالر کی دوسری قسط واپس کر دی گئی ہے۔ جبکہ مزید ایک ارب ڈالر جنوری میں ادا کیے جائیں گے۔  پاکستان نے چین کی مدد سے سعودی عرب کو قرض کی رقم واپس کی ہے۔

پاکستان اپنے تعلقات اِن دنوں ترکی اور چین سے بڑھا رہا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ عرب ممالک سے اُس کے تعلقات میں سرد مہری آئی ہوئی ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ یو اے ای اس سرد مہری کو کتنا دور کر سکتا ہے یہ 2 دن بعد واضح ہو سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر