ہزارہ یونیورسٹی میں سجنے سنورنے اور جدید داڑھی رکھنے پر پابندی

یونیورسٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ روزانہ نت نئے فیشن کرنے اور جدید حلیہ اختیار کرنے سے نہ صرف تعلیمی ماحول درست نہیں رہتا بلکہ غریب طلبہ احساس کمتری کا بھی شکار ہوتے ہیں

پاکستان صوبہ خیبر پختونخوا کی ہزارہ یونیورسٹی کی اکیڈ مک کونسل کے اجلاس کے بعد یہ اعلامیہ جاری کیا گیا کہ یونیورسٹی میں طالبات کے سجنے سنورنے سمیت جیولری اور دیگر فیشن کی چیزوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اِس کے علاوہ طلبہ کے فینسی داڑھی بنانے اور بالوں کے مختلف جدید انداز کے ساتھ ساتھ چست جینز پہننے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

کرونا کے باعث تعلیمی ادارے کافی عرصے تک بند رہے جس سے طلباء و طالبات میں تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے کافی بے چینی پھیلی رہی۔ کہیں طلباء امتحانات کے لیے سراپا احتجاج بنے تو کہیں حکومت کے غیر سنجیدہ اقدامات سے پریشان دکھائی دیے۔

ایسے ہی حالات میں جب ہزارہ یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیے یونیفارم اور دیگر معاملات کے بارے میں یہ اعلامیہ جاری کیا گیا تو نہ صرف طلباء نے اس پر تنقید کی بلکہ حزب اختلاف نے بھی اِس اعلامیے کو آڑے ہاتھوں لیا۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور میں طالبات کا ہراسگی کے خلاف احتجاج

ہزارہ یونیورسٹی

ہزارہ یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل نے فیکلٹی میں بلیک گاون کو بھی لازمی قرار دیا ہے۔ اس فیصلے کے تناظر میں یونیورسٹی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فی الحال ہزارہ یونیورسٹی میں 10 ہزار سے زائد طلباء تعلیم حاصل کررہے ہیں جس میں آدھے سے زیادہ اپنی تعلیمی اخراجات بھی بمشکل پورے کرتے ہیں۔ ایسے میں روزانہ نت نئے فیشن کرنے اور جدید حُلیہ اختیارکرنے سے نہ صرف تعلیمی ماحول درست نہیں رہتا بلکہ غریب طلبہ احساس کمتری کا بھی شکار ہوتے ہیں۔

ہزارہ یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق یہ سب اقدامات جامعات میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کےلیے ہے تاکہ کسی بھی تفریق کے بغیر تمام سٹوڈنٹس کو یکساں تعلیمی  ماحول فراہم کیا جاسکے۔ حکومتی سطح پر جہاں اس اقدام کی تعریف کی جارہی ہےاور اس سلسلے کو دوسری جامعات تک بھی بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا جارہا ہے وہیں طلباء سمیت حزب اختلاف کے اراکین اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

حزب اختلاف کا موقف ہے کہ اس طرح کے یکطرفہ اقدامات اور اُن کے اعلامیوں سے ملک مزید پیچھے کی جانب جائے گا۔

متعلقہ تحاریر