پاکستان اور غزہ کے صحافیوں کے لیے امریکا کا منافقانہ رویہ
امریکی سفارتخانے نے پاکستانی صحافی اسد طور پر حملے کی مذمت کی ہے لیکن غزہ میں اسرائیل کے حملوں پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
پاکستان میں امریکی سفارتخانے نے صحافی و یوٹیوبر اسد علی طور پر حملے کی مذمت کی ہے لیکن غزہ کی پٹی میں الجزیرہ اور ایسوسی ایٹڈ پریس کے دفاتر پر حملے کے معاملے پر آنکھیں موند رکھی ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی سفارتخانے نے پیغام جاری کیا ہے کہ صحافیوں کے خلاف حملے کبھی برداشت نہیں کیے جائیں گے۔
امریکی سفارتخانے نے لکھا کہ ’ہم صحافیوں کے خلاف ہونے والے تمام جرائم کے لیے احتساب اور دنیا بھر میں میڈیا کارکنان کی حفاظت کے لیے وکالت کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘
Attacks against journalists can never be tolerated. We urge accountability for all crimes against journalists and advocate for the safety of media workers worldwide. https://t.co/nN0v8lg7cE
— U.S. Embassy Islamabad (@usembislamabad) May 26, 2021
واضح رہے کہ منگل کے روز نامعلوم افراد نے اسد طور پر پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع ان کے گھر میں گھس کر ان پر تشدد کیا تھا۔
ملزمان اسد طور پر تشدد کر کے فرار ہوگئے تھے جس کے بعد انہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
غزہ: اسرائیل ذرائع ابلاغ اور اخلاقی جنگ بری طرح ہار گیا
اس حملے کے خلاف صحافی برادری سمیت امریکی سفارت خانے نے آواز بھی بلند کی ہے لیکن امریکا نے غزہ میں میڈیا ہاؤسز سمیت متعدد عمارات پر اسرائیل کے حملے پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق 15 مئی کو اسرائیلی نے غزہ کی پٹی میں واقع 11 منزلہ الجلا ٹاور پر حملہ کیا تھا۔ اس عمارت میں بین الاقوامی خبر رساں ادارے الجزیرہ اور ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے دفاتر موجود ہیں۔
Offices of AP and Al Jazeera in Gaza destroyed in Israeli bombing.@globalfreemedia condemns the attack on media organisations
— Ghada Oueiss غادة عويس (@ghadaoueiss) May 22, 2021
مسمار شدہ الجلا ٹاور میں میڈیا اداروں کے دفاتر سمیت بہت سے رہائشی اپارٹمنٹس بھی تھے۔
یہ بمباری 10 مئی کو شروع ہوئی تھی اور اسرائیل نے 6 بلند عمارات کو زمین بوس کردیا تھا جو اس پٹی کے نمایاں مقامات میں شامل تھیں۔
ان بم دھماکوں کے نتیجے میں غزہ میں میڈیا انفراسٹرکچر کا نقصان ہوا اور فضائی حملوں میں متعدد صحافی بھی مارے گئے۔