غزہ: اسرائیل ذرائع ابلاغ اور اخلاقی جنگ بری طرح ہار گیا
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے اسرائیل بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر تمام تر اختیار کے باوجود میڈیا کی جنگ ہار گیا ہے۔
11 روز تک فلسطین کے شہر غزہ پر بمباری کے بعد اسرائیل کی حکومت نے جنگی کارروائیاں روکنے کا عندیہ دے دیاہے لیکن اس سارے معاملے کے دوران اسرائیل ذرائع ابلاغ اور اخلاقی جنگ بری طرح ہار چکا ہے۔ بین الاقوامی نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹیلی ویژن (ٹی وی) کا دعویٰ ہے کہ ’اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی حکومت نےجنگی کارروائیاں روکنے کے لیے مصر کے ایلچی کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔‘
پا کستانی وقت کے مطابق جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز صبح 4 بجے سے ہوگیا ہے اور اب تک اس کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ مصری وفود جنگ بندی پرعملدرآمد کی نگرانی کریں گے اور مصر کے مندوبین کو تل ابیب اور فلسطینی علاقوں میں روانہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد فلسطین کے لیے ہم آواز
اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ’اسرائیلی کابینہ نے امریکا کی طرف سے شدید دباؤ کے بعد جنگ بندی کا فیصلہ کیا جب کہ اسرئیل کی سکیورٹی کابینہ نے غیرمشروط جنگ بندی کی منظوری دی تھی۔‘
ادھر فلسطین کی سب سے بڑی تنظیم حماس نے جنگ بندی کے بعد جیت کا اعلان کیا ہے جب کہ غزہ میں ہزاروں افراد نے جیت کا جشن بھی منایا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل کی سلامتی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا ہے جس میں فلسطین کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی معاہدے پر غور کیا گیا۔‘
اس سے قبل امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ’اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعے کی صبح تک جنگ بندی کا امکان ہے۔‘
دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے کیبل نیوز نیٹورک (سی این این) کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر اختیار کے باوجود اسرائیل میڈیا کی جنگ ہار گیا ہے، عوامی رائے عامہ کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔‘
OMG, this is a must-see: Discussing Israel’s actions in Gaza, Pakistani FM said Israel has "deep pockets” and "they control media,” prompting an impressive pushback from CNN’s @biannagolodryga 👇 pic.twitter.com/BuxqtsDpo1
— Noa Landau נעה לנדאו (@noa_landau) May 20, 2021
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں تباہی کی وڈیوز، تصاویر اور مناظر دیکھ کر دنیا کی آنکھیں کھل رہی ہیں۔ دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔‘
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’تاثر ہے کہ عالمی میڈیا اسرائیل کے کنٹرول میں ہے، اس کا اثر و رسوخ ہے۔ یہ تاثر متوازن کوریج سے ختم ہونا چاہیے۔‘
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوران انٹرویو پروگرام کی میزبان سے سوال کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر کتنی جگہ دی جاتی ہے؟
اس سے قبل نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’آج اقوام عالم ایک اہم نکتے پر کھڑی ہیں، اسرائیل نے فلسطین کے معصوم شہریوں پر غزہ میں مظالم کی انتہا کر دی ہے، اسرائیلی ظلم کی وجہ سے درجنوں فلسطینی شہید،سیکڑوں زخمی جبکہ 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’غرور اور تکبر سے بھرے اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، اسرائیل کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جائے اور مقبوضہ علاقوں کو خالی کرایا جائے، غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی یقینی بنائی جائے۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ، اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’تمام فریقین جنگ بندی پر عمل درآمد کرائیں۔ عالمی برادری اقوام متحدہ سے مل کر فلسطین کی تعمیرنو، بحالی، ترقی کے لیے آگے آئے۔ اسرائیلی اور فلسطینی قیادت کی ذمےداری ہے جنگ کے بنیادی اسباب پر غور کے لیے بات چیت کریں۔‘
I welcome the ceasefire between Gaza & Israel, after days of deadly hostilities.
All sides must observe this ceasefire.
Israeli & Palestinian leaders have a responsibility beyond the restoration of calm to start a serious dialogue to address the root causes of the conflict. pic.twitter.com/VQHQMpadY8
— António Guterres (@antonioguterres) May 21, 2021
اسرائیلی بمباری سے غزہ میں نقصانات
اسرائیلی افواج کی جانب سے 11 روز تک غزہ میں جاری رہنے والی بمباری سے 240 سے زیادہ فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق شہید ہونے والوں میں 65 سے زیادہ بچے شامل ہیں جبکہ 50 ہزار سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں یوم یکجہتی فلسطین
فلسطین کے علاقے غزہ پر اسرائیل کی فضائیہ کی وحشیانہ بمباری اور مظاہم کے خلاف آج پاکستان بھر میں حکومتی سطح، سیاسی جماعتوں اور مختلف سماجی و صحافتی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔