احمد شاہ رات گئے ٹی وی پر ہوتے ہیں، اسکول کیسے جاتے ہیں؟

اس بچے کو بڑوں کے درمیان کیوں بٹھایا جاتا ہے بجائے اس کے کہ اسے وہ کام کرنے کے لیے اکسایا جائے جو کہ اس کی عمر کے بچے کرتے ہیں؟

تین برس قبل سنہ 2018 میں ایک اسکول ٹیچر کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد احمد شاہ نامی بچہ ملک بھر میں اپنے انداز کی وجہ سے مشہور ہوگیا۔

احمد شاہ کو اے آر وائی ٹی وی کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں میزبان ندا یاسر نے پہلی مرتبہ مدعو کیا جس کے بعد وہ کئی ٹرانسمیشنز میں مستقل ٹی وی کا حصہ بن گیا۔

یہ بھی پڑھیے

سابق افغان وزیر احمد شاہ دیارِ غیر میں پیزا ڈلیوری بوائے بن گئے

مارننگ شوز کے بے تکے موضوعات پر ندا یاسر تنقید کی زد میں

یہ درست ہے کہ احمد شاہ کو اتنی سی عمر میں بےپناہ مقبولیت مل گئی ہے جو کہ بڑے بڑے فلمی ستاروں کے حصے میں بھی نہیں آتی لیکن قابل غور بات ہے کہ کیا اس بچے کو زندگی کی دیگر جہتوں سے روشناس بھی کروایا جا رہا ہے یا نہیں؟

اے آر وائی انتظامیہ ہر انٹرٹینمنٹ پروگرام میں احمد شاہ کو شوپیس بنا کر بٹھا دیتی ہے، اینکرپرسن اور مہمان اس سے چٹخارے لینے کے لیے باتیں کرتے ہیں، اس سب میں کہیں اس بچے کی غلط تربیت تو نہیں ہو رہی؟

یہی سوال ایک بزنس جرنلسٹ اریبہ شاہد نے اپنی ٹویٹ میں اٹھایا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اس بچے کو روزانہ آدھی رات تک ٹی وی پروگرام میں بیٹھنے کی اجازت کس نے دی ہے؟ کیا اسے اسکول نہیں جانا ہوتا؟

اریبہ نے مزید لکھا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ اس بچے کو بڑوں کے درمیان کیوں بٹھایا جاتا ہے بجائے اس کے کہ اسے وہ کام کرنے کے لیے اکسایا جائے جو کہ اس کی عمر کے بچے کرتے ہیں؟

کیا ہمارے ملک میں انٹرٹینمنٹ کا یہی معیار رہ گیا ہے؟

اریبہ کے اٹھائے گئے سوالات بہت اہم ہیں۔ صرف احمد شاہ نہیں، دوسرے جتنے سلیبرٹی بچے ہیں ان سب کو ہی مناسب تعلیم اور تربیت کی ضرورت ہے۔

یہ کام ان ٹی وی چینلز کی ذمہ داری ہے جو کہ گھنٹوں اپنے پروگرامز میں احمد شاہ کو بٹھاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر