اپوزیشن ناکام، حکومت ریکارڈ تعداد میں قوانین منظور کرانے میں کامیاب

حکومت کی جانب سے بلز کی مرحلہ  وار منظوری کے دوران حزب اختلاف کی جماعتوں نے علامتی واک آؤٹ بھی کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت نے ریکارڈ قانون سازی کرتے ہوئے 33 مسودہ قانون منظور کرالیے۔ جن میں انتخابی اصلاحات ترمیمی بل 2021 اور بھارتی جاسوسی کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غور مکرر بل2021 شامل تھے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مجموعی طور پر 5صفحات پر مشتمل ایجنڈے کی منظوری دی گئی جس میں  33بل شامل تھے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کےحکومتی ارکان نے بلوں کے حق جبکہ اپوزیشن نے مخالفت میں ووٹ دیئے۔اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے بل منظور کر لئے گئے۔

یہ بھی پڑھیے

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازکا میڈیا سے شکوہ

اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق، شہباز شریف 2013میں کچھ 2021میں کچھ

اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے دعوے

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے کامیابی کےمتضاد دعوے کئےجارہے تھے جبکہ دونوں جانب اتحادیوں سے مزاکرات اور مشاورت کا سلسلہ بھی جاری رہا جس کے سبب اجلاس مقررہ وقت دوپہر 12بجے کی بجائے ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا جس نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا کیونکہ اس سے قبل پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر، انعقاد سے ایک روز قبل ہی اتحادیوں کے تحفظات کے سبب ملتوی کردیا گیا تھا۔

حکومت نے عددی اکثریت ثابت کردی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے حکومت کو قانون سازی کے لئے اکثریت حاصل ہونے یا نہ ہونے کی بحث اس وقت ختم ہوگئی جب وزیراعظم ایوان میں آئے اور ان کی موجودگی میں انتخابی اصلاحات کی تحریک پر حکومت اور اپوزیشن نے باری باری کھڑے ہوکر اپنی رائے کا اظہار کیا۔جس میں حکومت نے اپنی عددی اکثریت ثابت کردی۔یوں حکومت نے اپوزیشن کے 203ووٹوں کے مقابلے میں 221ووٹوں سے تحریک منظور کرالی۔اور پھر حکومت کی عددی برتری اجلاس کے آخر تک برقرار رہی اور حکومت نے یجنڈے میں شامل تمام مسودہ قانون منظور کرالئے۔

اجلاس 6گھنٹے بغیر کسی وقفے کے جاری رہا۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں دوپہر ایک بجے شروع ہوا جو کھانے اور نماز کے وقفے کے بغیر رات سات بجے تک یعنی چھ گھنٹے مسلسل جاری رہا۔اس دوران اپوزیشن نے ایوان سے علامتی واک آؤٹ بھی کیا۔

دو ترامیم کثرت رائے سے منظور کی گئیں

حکومت کی جانب سے انتخابی اصلاحات قانون میں دو ترامیم تجویز کی گئی ہیں جو  انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق تھیں۔جنہیں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

اپوزیشن کا بل کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان سے واک آؤٹ

یہ بل جس پر اپوزیشن کو سب سے  زیادہ اعتراضات تھے ، منظور ہونے پر وزیر اعظم عمران خان سمیت حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہار کیا جبکہ اپوزیشن نے اس بل کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

بل پر اپوزیشن کا اعتراض اور دوبارہ گنتی

پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے اعتراض اٹھایا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت کی۔

اپوزیشن کا احتجاج،ساجنٹ ایٹ آرمز طلب

ایوان میں گنتی کے دوران شدید بےنظمی پیدا ہوگئی اور اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور حکومت و وزیر اعظم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔اس موقع پر اسپیکر کوایوان میں سارجنٹ ایٹ آرمز کو بھی طلب کرنا پڑا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کون کون سے بل منظور کئے گئے۔؟

اجلاس میں انتخابی اصلاحات کے بل جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق شق شامل تھیں کی منظوری حاصل کی گئی جس کے علاوہ  بھارتی جاسوسی کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف نظرثانی و غور مکرر بل2021،انسداد ریپ (انوسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) بل2021،

اسٹیٹ بینک آف پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن ترمیمی بل 2021،

مسلم عائلی قوانین میں ترمیم کے 2 بل،

نیشنل کالج آف آرٹس انسٹی ٹیوٹ بل،

اسلام آباد میں رفاہی اداروں کی رجسٹریشن، انضباط کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔

نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ترمیمی بل 2021،

اکادمی ادبیات پاکستان ترمیمی بل 2021،

پورٹ قاسم اتھارٹی ترمیمی بل 2021،

پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی بل 2021،

گوادر پورٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2021،

میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی ترمیمی بل 2021،

نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2021،

کووڈ-19 بل 20121،

الکرم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2021 اور

اسلام آباد وفاقی حدود میں جسمانی سزا سے متعلق بل 2021 کی بھی منظوری دی گئی۔

اپوزیشن کے دو بل بھی منظور

ایوان نے حیدرآباد انسٹی ٹیوٹ فار ٹیکنیکل اینڈ منیجمنٹ سائنسز بل 2021،

اسلام آباد میں تجدید کرایہ داری ترمیمی بل 2021،

فوجداری قانون ترمیمی بل 2021،

کارپوریٹ کمپنیز ترمیمی بل 2021،

مالیاتی اداروں کی محفوظ ٹرانزیکشن ترمیمی بل 2021،

فیڈرل پبلک سروس کمیشن قواعد کی تجدیدی بل 2021،

یونیورسٹی آف اسلام آباد بل، 2021،

زرعی، کمرشل اور صنعتی مقاصد کے لیے لون سے متعلق ترمیمی بل 2021 اور

کمپنیز ترمیمی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کئے جن میں اپوزیشن کے دو بل بھی شامل تھے۔

پہلا بل اپوزیشن سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سید جاوید حسنین نے الکرم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2021 سے متعلق جبکہ  مہناز اکبر عزیز کی جانب سے اسلام آباد وفاقی حدود میں جسمانی سزا کا بل پیش کیا گیا۔جس کی حکومت نے مخالفت نہیں کی۔

اپوزیشن نے قانون سازی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے قانون سازی کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اسپیکر نے ہماری کوئی بات نہیں سنی، قانون، قاعدے اور رولز کو پاؤں تلے روندھا اور دھجیاں اڑائیں۔

انہوں نےکہا کہ اسپیکر نے پارلیمنٹ کے قواعد کو پاؤں تلے روندھا ہے، رول 10 کے تحت مشترکہ اجلاس کے لیے 222 اراکین کی اکثریت ضروری ہوتی ہے، لیکن حکومت کے پاس 212 اراکین بھی نہیں تھے۔

اسپیکر سے باربار کہا کہ ڈویژن کروائیں، ووٹنگ کی گنتی غلط کی گئی، حکومت کے اراکین جو ظاہر کی جارہی تھی، اتنی تعداد ایوان میں موجود نہیں تھی۔

متعلقہ تحاریر