مغربی مخالفت کے باوجود روس جی ٹوئنٹی سمٹ میں شرکت کرے گا
پوٹن کی جی-20 میں شرک کا انحصار بہت سی چیزوں پر ہوگا تاہم اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اب تک ان کا ارادہ مصمم ہے۔
یوکرین پر روسی جارحیت کے باعث مغربی ممالک روس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تاہم مغرب کی مخالفت کے باوجود روس کا جی ٹوئنٹی سمٹ میں شرکت کا ارادہ ہے۔
انڈونیشیا میں روسی سفیر لیوڈملا ووروبیفا نے ایک نیوز کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی وزیراعظم رواں سال انڈونیشیا میں ہونے والی جی 20 سمٹ م یں شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں ، انھوں نے کہا کہ صدر پوٹن کی جی-20 میں شرک کا انحصار بہت سی چیزوں پر ہوگا بشمول کورونا کی صورتحال جو کہ بہتر ہو رہی ہے تاہم اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اب تک ان کا ارادہ مصمم ہے۔
یہ بھی پڑھیے
یوکرائن میں 15,000روسی فوجی مارے جاچکےہیں: نیٹو کا دعویٰ
میٹا, روس کے خلاف کھل کر سامنے آگیا
انھوں نے کہا کہ صرف G-20 ہی نہیں، بہت سی مغربی تنظیمیں اب روس کو ہر پلیٹ فارم سے بےدخل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاہم یوکرین پر روسی حملے کو جواز بنا کر اس فورم سے الگ نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ جی 20 ایک اقتصادی فورم ہے۔ "مغرب کا یہ ردعمل بالکل غیرمنصفانہ ہے۔ روس کو اقتصادی فورم سے نکالنے سے عالمی معاشی مسائل اور پیچیدہ ہوجائیں گے۔
روسی سفیر نے انڈونیشیا کی “مضبوط اور غیرجانبدارانہ پوزیشن” کی بھی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ انڈونیشیا ہرگز مغربی دباؤ میں نہ آئے۔ دوسری جانب جی 20 سمٹ سے روس کو باہر رکھنے کی کوششوں پر چین کا کہنا ہے کہ روس G20 سربراہی اجلاس کا ایک "اہم رکن” ہے اور اس کو ایونٹ سے باہر نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو نے حال ہی میں ایک جاپانی نیوز میگزین نکی ایشیا کو بتایا کہ وہ جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں تاہم روس پر اقتصادی پابندیوں کو ایک غیرموثر تدبیر کے طور پر دیکھتے ہیں۔