ڈونلڈ ٹرمپ پر مشکلات کے پہاڑ ٹوٹ پڑے

ٹوئٹر اور فیس بک نے ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بند کردیا۔ شوپیفائی نے بھی ان کا اسٹور اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا۔ جبکہ ان کے مواخذہ کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔

حامیوں کی جانب سے کیپٹل ہِل پر حملے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشکلات کی زد میں آگئے ہیں۔ سماجی، کاروباری اور سیاسی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کو نقصان پہنچنے لگا ہے۔

بدھ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے حملے نے امریکی صدر کے لیے مسائل پیدا کردیئے ہیں۔ اِن مسائل کا آغاز اُس وقت ہوا جب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا ویریفائڈ اکاؤنٹ اب مستقبل بنیادوں پرمعطل کردیا گیا ہے۔ اِس سے قبل اُن کا ٹوئٹر اکاؤنٹ 12 گھنٹوں کے لیے معطل کیا گیا تھا۔ ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اُسے خدشہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ تشدد کو بڑھاوا دے سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹومپ ٹوئٹر اکاؤنٹ

اس سے پہلے بدھ کو ٹوئٹر انتظامیہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ 12 گھنٹے کے لیے معطل کرنے کے ساتھ ان کی ایک ویڈیو اور تین ٹوئٹس ڈیلیٹ کردیئے تھے۔ کمپنی نے یہ انتباہ بھی دیا تھا کہ ان کے اکاؤنٹ کو ہمیشہ کے لیے بند کیا جاسکتا ہے۔ ٹوئٹر انتظامیہ کا موقف ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بار بار کمپنی کے ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔

امریکی صدر کے اکاؤنٹ کو نہ صرف ٹوئٹر نے بند کیا ہے بلکہ اس سے قبل فیس بک نے بھی پالیسی کی خلاف ورزی پران کا اکاؤنٹ معطل کیا تھا۔ جمعرات کو فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے بیان دیا تھا کہ نومنتخب امریکی صدرجوبائیڈن کی حلف برداری تک ڈونلڈ ٹرمپ فیس بک اور انسٹاگرام کا استعمال نہیں کرپائیں گے۔

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ‘صدر کی خطرناک کارروائیوں کی وجہ سے انہیں فوری طور پرعہدے سے ہٹانا ضروری ہے۔

ٹوئٹراور فیس بک پراکاؤنٹ کی معطلی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سماجی طورپردھچکہ پہنچایا ہے۔ لیکن یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا اور صدارت کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل ہی امریکی صدر کے مواخذے کے مطالبات بھی کیے جانے لگے ہیں۔ ڈیموکریٹ رہنما سینیٹر چک شومر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی اختیارات فوری طورپرختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے تحت اختیارات عارضی یا مستقل طور پر صدر سے نائب صدر کو منتقل ہوجاتے ہیں۔ نائب صدر مائیک پینس کو 25 ویں ترمیم کا استعمال کرنا چاہیے۔ اگرکابینہ اورنائب صدر اِس اقدام سے انکار کریں تو کانگریس کو اجلاس بلا کرصدرکا مواخذہ شروع کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈونلڈ ٹرمپ نے جاتے جاتے امریکی جمہوریت کی چولیں ہلادیں

صدرڈونلڈ ٹرمپ کا اس سے پہلے دسمبر 2019 میں دوبارہ منتخب ہونے کے امکانات بڑھانے کے لیے یوکرین سے مدد طلب کرنے کے الزام پر بھی  مواخذہ کیا جاچکا ہے۔ سماجی کے بعد سیاسی اعتبار سے یہ دھچکہ بھی شاید ڈونلڈ ٹرمپ برداشت کرجائیں لیکن بات یہاں بھی نہیں رکی ہے۔

اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کاروباری لحاظ سے بھی جھٹکا لگا ہے جو شاید گزرتے وقت کے ساتھ شدت اختیار کرجائے۔ آن لائن خریداری کی کمپنی شوپیفائی نے بھی ان کے خلاف قدم اٹھا لیا ہے۔ شوپیفائی نے امریکی صدر کے دونوں اسٹورز کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔ ایک اسٹور پران کی سیاسی مہمات سے متعلق سامان فروخت کیا جاتا تھا جبکہ دوسرا ان کا ذاتی برانڈڈ اسٹور(ٹرمپ اسٹور) تھا جو ٹرمپ آرگنائزیشن کے زیرانتظام تھا۔

متعلقہ تحاریر

تبصرے

  1. Great weblog right here! Also your site loads up very fast!
    What web host are you using? Can I am getting your affiliate hyperlink on your host?
    I wish my website loaded up as quickly as yours
    lol

  2. I really love your site.. Great colors & theme. Did you build this website yourself? Please reply back as I’m wanting to create my very own website and want to find out where you got this from or what the theme is called. Thanks!

  3. Hello there! I could have sworn I’ve been to this website before but after browsing through a few of the posts I realized it’s new to me. Regardless, I’m certainly pleased I stumbled upon it and I’ll be bookmarking it and checking back regularly.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے