پشاور میں آئس کے نشے کی روک تھام کے لیے سیل کا قیام

یہ سیل پشاور میں آئس فراہم کرنے والوں کے خلاف منظم کارروائ کرنے اور انہیں بروقت قانون کے شکنجے میں کسنے کے لیے اقدامات کرے گا۔

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں آئس کا استعمال بڑھ گیا ہے جو کہ منشیات کی جدید قسم ہے۔ پشاور پولیس نے اس نشے کے انسداد کے لیے کمر کس لی ہے اور اس کی روک تھام کے لیے باقاعدہ الگ سیل قائم کردیا گیا ہے۔

یہ سیل آئس سپلائ کرنے والوں کے خلاف منظم کارروای کرنے اور انہیں بروقت قانون کے شکنجے میں کسنے کے لیے اقدامات کرے گا۔ آئس سینٹر میں ابتدائی طور پر 34 تھانوں سے ریکارڈ جمع کیا جائے گا جس کے لیے 22 اہلکار ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔

پشاور کے مختلف علاقوں میں اس نشے کو کم کرنے کے لیے شہری بھی اپنا کردارادا کرسکتے ہیں۔ شہری بھی منشیات کے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کے خلاف خفیہ اطلاعات دے سکیں گے جس کے لیے خصوصی نمبرز بھی جاری کردیئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

خیبرپختونخوا کے عوام نہیں وزراء کے لیے 2020 تبدیلیوں کا سال

ایس ایس پی آپریشن پشاور منصور امان نے نیوز 360 کوبتایا ہے کہ ’تھانوں میں عملے اور وسائل کی کمی کے ساتھ ساتھ  کیسز کی بہتات کے پیش نظر آئس کے خاتمے کے لیے الگ سیل کا قیام ناگزیر تھا اور سیل بنا کر ہی معاشرے سے آئس جیسے ناسور کو ختم کیا جاسکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ جس تعداد میں لوگ اس نشے کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں ایسے میں ایک الگ سیل کے ذریعے ہی آئس بیچنے والوں کے ساتھ ان کے سہولت کاروں اور استعمال کرنے والوں کا منظم ریکارڈ جمع کیا جاسکتا ہے۔

اِس کے علاوہ تعلیمی ادارے جن میں نجی اور سرکاری اسکول و کالجز اور یونیورسٹیز بھی شامل ہیں وہاں بھی طلباء پر کڑی نگاہ رکھنے کے لیے تھانوں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ ایسے طلبہ و طالبات جو آئس کے نشے کا شکار ہیں ان کا ڈیٹا بھی مقامی تھانے کی مدد سے سیل میں جمع کیا جائے گا۔

گزشتہ سال کے دوران آئس کے استعمال اور خریدو فروخت کے 800 سے زیادہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ جبکہ 1000 کے قریب ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے70 کلوگرام سے زیادہ آئس برآمد کی گی ہے۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے