خیبرپختونخوا کے عوام نہیں وزراء کے لیے 2020 تبدیلیوں کا سال

صوبائی کابینہ میں کبھی کارکردگی تو کبھی ضرورت کے نام پر تبدیلیاں ہوتی رہیں۔

وزیراعظم سمیت خود صوبائی وزراء بھی اس بات کو دہراتے ہوئے نہیں تھکتے کہ خیبرپختونخوا کے عوام کے لیے سال 2021 تبدیلیوں کا سال ہوگا۔ لیکن عوام کے لیے تبدیلی لانے والے ان ہی وزراء کے لیے سال 2020 تبدیلیوں کا سال رہا۔ صوبائی وزراء خود اپنی حکومت کے ہاتھوں پنڈولم بنے رہے۔ کابینہ میں کبھی کارکردگی تو کبھی ضرورت کے نام پر تبدیلیاں ہوتی رہیں۔

سال 2020 میں تو یہ تبدیلیاں اتنی تیز رہیں کہ وزراء اور مشیران کو اپنے محکموں میں ایک ایک سال کا وقت بھی نہ مل سکا۔ اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ عوام کے لیے نہ سہی لیکن خیبرپختونخوا حکومت کی کابینہ کے لیے 2020 واقعی تبدیلیوں کا سال رہا۔

ڈاکٹر ہشام انعام اللہ سے سال کے آغاز ہی میں صحت کا قلمدان لے لیا گیا اور شہرام ترکئی کو صحت کا وزیر بنایا گیا۔ شہرام ترکئی کو صحت کا محکمہ راس نہیں آیا اور صرف تین ہفتے بعد ہی انہیں وزیر اعلیٰ کے خلاف گروپ بندی کا الزام لگا کر محکمے کا وزیر تو کیا سرے سے وزارت کی دوڑ سے بھی باہر کردیا گیا۔ جبکہ محمد عاطف اور شکیل احمد کو بھی فارغ کردیا گیا۔

شہرام ترکئی کے بعد صحت کا اضافی قلمدان بھی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کو دے دیا گیا جن کے پاس خزانہ کا محکمہ پہلے سے موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سال 2020: خیبرپختونخوا اسمبلی سے وزراء کی غیرحاضری

شوکت یوسفزئی اس بار بھی تبدیلیوں کا حصہ رہے جن سے اطلاعات کا قلمدان واپس لے کر محنت اور ثقافت کا وزیر بنایا گیا۔ جبکہ اطلاعات کا قلمدان اجمل وزیر کے حصے میں آیا۔

اسی دوران اجمل وزیر پر بدعنوانی کے الزامات لگے تو انہیں بھی وزارت سے ہاتھ دھونے پڑے اور ان کے خلاف وزیراعلیٰ کی انکوائری کی رپورٹ 5 ماہ سے زائد کے عرصے میں بھی منظرعام پر نہ آسکی۔ ان کی جگہ کامران بنگش کو اطلاعات کا قلمدان دے دیا گیا۔

دوسری جانب صوبائی وزیرقلندر لودھی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ برداشت نہ کر سکے اور ناقص کارکردگی پر ان سے خوراک کا قلمدان لے کر اسے خلیق الزمان کو سونپ دیا گیا جو پہلے ہی اپنی وزارت کسی اور کے حوالے کرچکے تھے۔ اس کے بعد وزیر خوارک قلندر لودھی کو وزیر مال بنا دیا گیا۔

، خیبرپختونخوا اسمبلی، خیبرپختونخواہ اسمبلی، کے پی کے اسمبلی

محمد عاطف سے تعلیم کا محکمہ جانے کے بعد بہت سے اراکین اسمبلی نے اس محکمے کے لیے کافی بھاگ دوڑ اور سیاسی داؤ پیچ آزمائے لیکن قرعہ فال نکلا اکبر ایوب کے نام جو تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باعث پورا سال عوامی حلقوں میں زیر بحث رہے۔ آخر کار ان سے بھی یہ قلمدان لے کر انہیں مواصلات وتعمیرات کا محکمہ دے دیا گیا۔

اسی سال انور زیب خان کو زکوٰۃ وعشراورظہور شاکر کو محکمہ اوقاف کا قلمدان سونپا گیا۔ ضیاءاللہ بنگش سے تعلیم کا محکمہ لے کر ان کے حوالے آئی ٹی کا محکمہ کیا گیا تو وہیں ناراض وزیر شہرام ترکئی کو ایک بار پھر تعلیم کا قلمدان دے کر کابینہ کا حصہ بنا لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

صوبہ خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ڈی پی او

دوسری جانب محمد عاطف اور شکیل احمد کی واپسی اس سال بھی نہ ہوسکی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے کچھ وزراء ایسے بھی ہیں جو پہلے دن سے اپنے قلمدان کے ساتھ ہی چل رہے ہیں لیکن ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ ان میں وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا وزیر قانون سلطان خان اور وزیر جنگلات اشتیاق ارمڑ سرفہرست ہیں جنہیں پہلے دن سے ہی یہ وزارتیں دی گئیں۔

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے