مہنگی ترین شادیاں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کا سبب

ملک کے سب سے بڑے میڈیا گروپ کا دعوی کرنے والے جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کی صاحبزادی کی شادی دبئی میں ہوئی تھی جس میں بالی وڈ کے سب سے مہنگے اداکار شاہ رخ خان نے پرفارم کیا تھا۔

کسی بھی ملک کی معیشت کی ترقی کے لیے معاشی سرگرمیوں اور روزگار کا فروغ انتہائی اہم ہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان کی تاریخ کی سب سے مہنگی شادی کی تقریب لاہور میں منعقد ہوئی جس میں  ایک اندازے کے مطابق  2 ارب روپے خرچ ہوئے تھے۔

اِس شادی پر جہاں ملک کے ایک معروف کاروباری خاندان کی بلے بلے ہوئی اور اُن کی شادی نے پورے ملک میں اور انٹرنیٹ پر دھوم مچا کر ہر زبان پہ اپنی چھاپ لگائی وہیں تنقید کے کئی` نشتر بھی داغ دیئے گئے۔

غیر ضروری اخراجات،  فضول خرچی، دکھاوے، نمود ونمائش اور دیگر تند و تیز جملوں کا استعمال بھی مختلف حلقوں میں کیا گیاتھا۔ پاکستان میں ٹیکس کے نظام کے نگراں ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بھی 2 ارب روپے کی شادی کا نوٹس لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

مالکان کے حق میں متحد پی بی اے ملازمین کے معاملے میں منقسم کیوں؟

پپا کو کبھی جلدی آتے نہیں دیکھا

 اس شادی کے سلسلے میں مختلف تقاریب منعقد ہوئیں تھیں۔ سب سے پہلی تقریب درس قرآن کی منعقد ہوئی جس پر  20 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے اور اُس تقریب میں مولانا طارق جمیل کا واعظ رکھا گیا تھا۔

اِس کے بعد گانوں کی محفلوں پر ایک کروڑ  20 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے جس میں عالمی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکاروں راحت فتح علی خان کو  55 لاکھ، عاطف اسلم کو 50 لاکھ، ابرار الحق اور دیگر کو بھی لاکھوں روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔

اسی طرح شادی اور ولیمے کے دلہن کے میک اپ پر 20  لاکھ روپے  کا خرچہ ہوا تھا۔   شادی کی فوٹوگرافی اور مووی کی تیاری پر 75 لاکھ روپے خرچ کیے گئے تھے۔ شادی کی مرکزی تقریب کے انتظام اور اُس کی سجاوٹ پر ساڑھے 7  کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ شادی کی تقریب کے انتظامات کرنے کے لیے 2 ماہ پہلے سے  کنٹری کلب لاہور 15  کروڑ روپے میں بک کیا گیا تھا۔

ایف بی آر کے سابق افسر  نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز 360 کو بتایا کہ ملک کی سب سے مہنگی شادی نے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے۔ جن اداروں نے شادی میں خدمات دیں وہ سب ملک میں خدمات پر سیلز ٹیکس سے رجسٹرڈ ہیں۔ ایک اندازہ ہے کہ شادی میں استعمال ہونے والی تقریبا 80 اشیا پر سیلز ٹیکس عائد تھا جو کہ ادا کیا گیا تھا۔

اگر اُس سیلز ٹیکس کو  کم سے کم  10 فی صد بھی لگایا جائے تو اشیا اور خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو کم از کم  20  کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کیا گیا ہوگا۔ اس کے ساتھ کورونا سے متاثر ہونے والے کئی کاروبار اس سے فروغ پائے ہیں جس میں کیٹرنگ، میک اپ، ڈیکوریشن، فوڈ، میوزک اور انٹرٹینمنٹ اور دیگر متعلقہ کاروبار شامل ہیں۔

اس طرح کی شادی پر ٹیکس کا نوٹس ملک میں امراء کی شادیوں کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرے گا اور ایسے افراد ملک سے باہر شادیاں کرنے یعنی ”ڈیسٹینیشن ویڈنگز‘‘ کو ترجیح دیں گے۔ اُس صورت میں سارے ٹیکسز اور سرمایہ ملک سے باہر جائے گا اور ایسی شادیوں سے جو معاشی اور ثقافتی سرگرمیاں ملک کے اندر فروغ پاتی ہیں وہ نہیں ہو سکیں گی۔

اس سے قبل ایک بڑے میڈیا اور تعلیمی گروپ کے مالک میاں عامر محمود کی بیٹی کی شادی بھی اسی طرح کی بڑی کاروباری سرگرمی کا سبب بن چکی ہے۔ اُس شادی میں بھی کروڑوں روپے خرچ کیے گئے تھے اور پاکستانی فوج کے سربراہ سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی شخصیات نے اُس میں شرکت کی تھی۔

لیکن اِن دونوں شادیوں کے برعکس ملک کے سب سے بڑے میڈیا گروپ کا دعوی کرنے والے جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کی صاحبزادی کی شادی دبئی میں ہوئی تھی جس میں بالی وڈ کے سب سے مہنگے اداکار شاہ رخ خان نے پرفارم کیا تھا۔

اُس تقریب کے لیے شاہ رُخ خان کو ساڑھے 7 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی گئی تھی۔ اسی شادی میں بالی وڈ کے دیگر اداکاروں اور ادا کاراؤں کی فوج ظفر موج نے شرکت کی تھی اور ہر ایک کو اُن کی شرکت کے عوض خطیر رقم ادا کی گئی تھی۔

Javeed Butt

دبئی میں جمیرا کے ساحل پر ہونے والی یہ شادی اس وقت یعنی 2013 میں کئی لاکھ درہم خرچ ہونے کی وجہ سے زباں زد عام رہی لیکن پاکستان میں ایف بی آر یا ایف آئی اے یا پھر نیب کسی کو اُس کا نوٹس لینے کا خیال نہیں آیا حالانکہ اُس میں خرچ کی جانے والی خطیر رقم یا تو دبئی یا پھر انڈیا گئی تھی۔ اُس شادی کا پاکستان کی معیشت کو کوئی فائدہ کیا ہوتا اُلٹا نقصان ہوا کیونکہ یہ رقم پاکستان میں کما کر باہر بھیجی گئی تھی کیونکہ جس خاندان کی وہ شادی تھی اُس کے بظاہر زیادہ تر کاروبار پاکستان میں ہیں۔

Javeed Butt

اب جائزہ لیجیئے انڈیا کے سب سے بڑے کاروباری گروپ کے مالک مکیش امبانی کی صاحبزادی کی شادی کا جو اب تک انڈیا کی سب سے مہنگی شادی ہے۔ جس میں ایک اندازے کے مطابق 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ خرچ ہوئے تھے۔ اُس شادی میں دنیا بھر سے مہمان آئے اور بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کو کروڑوں کا فائدہ ہوا۔ وہ تمام اخراجات جو کسی بھی شادی میں ہوتے ہیں اُن سے بھی کروڑوں کا ٹیکس انڈیا سرکاری خزانہ میں جمع ہوا۔ ساتھ ہی دنیا بھر کے سرمایہ کار انڈیا آئے اور انڈیا کی ہوٹلنگ اور سیاحت کی صنعت کو فروغ ملا تھا۔

Javeed Butt

پاکستان میں ماسٹر گروپ کی فیملی کی حالیہ شادی اگر دبئی، مراکش یا سوئٹزر لینڈ میں ہوتی تو شاید اس سے زیادہ شہرت پاتی اور جو بھی خرچ کرتے اس پر پکڑ بھی نہ ہوتی۔ اس لیے ملک میں اس طرح کی شادیاں اور تقریبات کا انعقاد کیا جانا ضروری ہے تاکہ اِس کا فائدہ براہ راست متعلقہ کاروبار کو ہو۔

Javeed Butt

اگر اس طرح کی تقاریب سے سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور دیگر محصولات سے کروڑوں روپے ملتے ہوں تو یہ بھی قومی خزانے میں ہی آئیں گے۔

متعلقہ تحاریر