پام کی کاشت کے لیے لیبارٹری قائم کی جائے گی
پام کے خلیوں پر تحقیق کے ذریعے کم سے کم لاگت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ پیداوار کو ممکن بنایا جائے گا۔
سندھ میں پام کی کاشت کی فروغ کے لیے لیبارٹری قائم کی جائے گی۔
ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی زیرصدارت ساحلی ترقی کی اتھارٹی (سی ڈی اے) کی گورننگ باڈی کا سولہواں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ضلع ٹھٹھہ میں پام کی مقامی طور پر پیداوار کے کامیاب تجربے کے بعد پیداواری سرگرمی کے فروغ کے لیے مالی اعانت سے سائنسی تجربہ گاہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پام کی کم سے کم لاگت میں زیادہ سے زیادہ پیداوار کو ممکن بنایا جائے گا۔
اس موقع پر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پام کی مقامی سطح پر پیداوار کے کامیاب تجربے کی ملکی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ سندھ کے ساحلی علاقوں میں شاندار پیداواری مواقع ہیں۔ ضرورت ہے کہ مستقبل پر نظررکھتے ہوئے ان کا بہترین استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسی سوچ کے پیش نظر حکومت سندھ کے محکمہ ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی نے ابتدائی طور پر 150 ایکڑ زمین پر پام کے پودے لگائے جو اب پھل دار درخت بن چکے ہیں۔ ان سے تیل کی پیداوار کے لیے لگائی گئی مل نے پیداوار بھی شروع کردی ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے اجلاس کو بتایا کہ پام کی مزید کاشت کے لیے مذکورہ علاقے میں محکمہ جنگلات کی 15 سو ایکٹر قابل کاشت زمین لی جارہی ہے۔ جبکہ اسی علاقے میں ایک اور جگہ مزید 15 سو ایکڑ زمین حاصل کی جائے گی۔ اس سے پام کی مجموعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو مراعات دے کر اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے مائل کیا جائے گا۔ مقامی سطح پر پام آئل پیدا کر کے خطیرغیر ملکی زرمبادلہ بچایا جاسکے گا۔
یہ بھی پڑھیے
سی پیک اتھارٹی کے ترمیمی بل کے خدو خال
ادھر سندھ اسمبلی کی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ صوبائی حکومت کے ذریعے پاکستان نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ ایسے منصوبے پاکستان کی خوشحالی میں کلیدی کردارادا کریں گے۔ سندھ حکومت نے پہلے تھرکول منصوبہ بنایا اور اس پر بڑے لوگوں نے سوالات اٹھائے۔ لوگوں نے خدشات کا اظہار کیا جس پر منصوبہ مکمل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پام آئل پر سالانہ 3 سے 4 ارب ڈالرز زرمبادلہ خرچ کیا جاتا ہے۔ حکومت سندھ کے محکمہ ماحولیات نے کاٹھور کے مقام پر نشاندہی کی کہ یہ بہتر مقام ہے۔ پچاس ایکڑ پر کاشت ہونے والے پھل کو ماہرین نے عالمی معیار کے مطابق قرار دیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پام آئل کی تیاری کیلئے ٹھٹھہ میں مل بنانے کی سندھ کابینہ نے منظوری دی۔ اب وہ مل کام شروع کرچکی ہے جس میں پرائیویٹ سیکٹر بھی دلچسپی لے رہا ہے۔ صنعت کار باہر سے پام آئل منگواتے تھے۔ ہم نے ثابت کیا کہ یہ فصل پاکستان میں بھی ہوسکتی ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف ٹھٹہ بلکہ پورے پاکستان کے لیے گیم چینجر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے
سینتالیس برس میں قرآن لکھا بھی اور ترجمہ بھی کیا
معیشت پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پام آئل کا امپورٹ بل کافی زیادہ ہے۔ اگر پاکستان حکومت سندھ کے اس پروگرام کے ذریعے پہلے مرحلے میں اپنے امپورٹ بل کم کرنے میں کامیاب ہوجائے تو یہ معیشت کے لیے بڑا کارنامہ ہوگا۔ جبکہ آگے چل کر پاکستان پام آئل برآمد کرنا شروع کردے تو معیشت کو سہارا ملے گا۔