مقبوضہ کشمیر میں 2022 میں دنیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ پر بندش رہی
ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کمپنی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 2022 میں انٹرنیٹ کو کل 456 گھنٹے کے لیے بند کیا گیا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیرتسلط مقبوضہ کشمیر کے رہائشیوں نے 2022 میں کسی بھی دوسرے خطے بشمول ایران اور روس کے مقابلے میں زیادہ انٹرنیٹ کی بندش اور پابندیوں کا سامنا کیا۔
وائس آف امریکہ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ لٹوانیا میں واقع ایک ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کمپنی سرفشارک کے مطابق ، دنیا میں ویب بلیک آؤٹ کا پانچواں حصہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان سے ڈالر اسمگلنگ کے انکشاف کے بعد طالبان کا نیا حکم نامہ جاری
مودی جی کو اڈانی کی دوستی مہنگی پڑ گئی، راہول گاندھی نے سخت سوالات اٹھا دیئے
ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کمپنی نے 2022 کی انٹرنیٹ سنسرشپ پر عالمی رپورٹ جنوری کے وسط میں جاری کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 32 ممالک میں مجموعی پر 112 مرتبہ انٹرنیٹ کا بلیک رہا ، اور یہ انٹرنیٹ سنسرشپ ہمیشہ اس وقت اپنائی گئی جب ان ممالک میں بدامنی زوروں پر تھی۔
رپورٹ کے مطابق روس میں انٹرنیٹ پر سنسرشپ پالیسی اس وقت اپنائی گئی جب اس نے یوکرین پر حملہ کیا۔ یہ اس لیے کیا گیا کہ لوگوں کو سوشل میڈیا سے ملنے والی خبروں کو دور رکھا جائے۔ ایران میں جہاں ستمبر میں شروع ہونے والے عوامی مظاہروں کے دوران انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی گئی، جبکہ سرفشارک کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر (مقبوضہ کشمیر) میں بدامنی کے وقت پر انٹرنیٹ سروس پر پابندی لگائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 2022 کے دوران دنیا بھر کے مقابلے میں ایشیا میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ سروسز پر پابندی عائد کی گئی۔ سرفشارک کی رپورٹ کے ایک اندازے کے مطابق 4.2 بلین لوگوں نے پورے سال انٹرنیٹ سنسر شپ کا تجربہ کیا۔
سرفشارک انٹرنیٹ سنسرشپ ٹریکر نے یہ رپورٹ نیوز میڈیا ، ڈیجیٹل حقوق کی تنظیموں ، نیٹ بلاکس اور ایکسیس ناؤ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی روشنی میں تیار کی ہے۔
سرفشارک کی ترجمان Gabriele Racaityte-Krasauske نے VOA سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں 2022 میں انٹرنیٹ کو کل 456 گھنٹے کے لیے بند کیا گیا تھا۔ انٹرنیٹ پر مکمل پابندی مقامی سطح پر لگائی گئیں۔
بھارت کے زیرِ انتظام مقبوضہ کشمیر میں 2019 کے بعد سے انٹرنیٹ پر پابندی ایک عام سے بات بن گئی ہے ، اور یہ اس وقت سے ہے جب جب بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی خطے کی حیثیت کو ختم کیا تھا۔
ہندوستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال انٹرنیٹ کی معطلی کے 49 احکامات جاری کیے گئے تھے۔
ترجمان نے وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہندوستان حکام کا ان ہدایات کا مقصد (بقول انڈین حکام) کشمیر میں سیکورٹی سے متعلقہ واقعات اور سیاسی بدامنی سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا تھا۔”
ترجمان کے مطابق اس سلسلے میں جب مقامی صحافیوں اور تجزیہ کاروں سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا تھا ان بندشوں کو مقصد مثبت اور تنقیدی رپورٹنگ کو روکنا تھا۔