جسٹس فائز عیسیٰ نے خصوصی بینچز کی تشکیل پر سوالات اٹھا دیئے
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس (سی جے پی) عمر عطا بندیا ل کی جانب سے خصوصی بنچوں کی تشکیل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت خصوصی بنچ تشکیل دیے گئے؟
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خصوصی بینچز کی تشکیل پر سوالات اٹھا دیئے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت خصوصی بنچ تشکیل دیے گئے؟۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اسپیشل بینچ بنانے پر اعتراض اٹھادیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ کیسز کو دوسروں کے مقابلے میں جلد کیوں طے کیا گیا ہے ؟۔
یہ بھی پڑھیے
جسٹس فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس کے نام ، 3 ججز کے ناموں پر اعتراض اٹھا دیا
سپریم کورٹ میں میڈیکل طلبہ کو حافظ قرآن ہونے پر اضافی 20 نمبر دینے کے بارے میں ازخود نوٹس پر سماعت ہوئی۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی اسپیشل بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس (سی جے پی) عمر عطا بندیا ل کی جانب سے خصوصی بنچوں کی تشکیل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کس قانون کے تحت خصوصی بنچ تشکیل دیے گئے؟۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ کون سے قوانین میں درج ہے کہ اسپیشل بینچ بنایا جاسکتا ہے؟ ۔سپریم کورٹ کا ریگولر بینچ کیسزکیوں نہیں سن سکتا؟ ۔ کیا معاملہ ہے کہ خصوصی بینچ بنادیا گیا ؟۔
سو موٹو کو پچھلے سال نمبر دیا گیا تھا اور بنچ کو یہ دیکھنا تھا کہ آیا یہ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس (داخلہ، ہاؤس جاب اور انٹرن شپ) ریگولیشنز 2018 کے مطابق ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب چیف جسٹس نے جسٹس عیسیٰ کو ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی بینچ میں شامل کیا تھا۔
گزشتہ سال جنوری میں یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ جسٹس عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے حافظ قرآن طلباء کو اضافی نمبر دینے کی پالیسی پر سوال اٹھایا تھا۔
اس نے سینئر وکلاء کو یہ سوال کرنے پر مجبور کیا کہ کیا ایک جج، جو پہلے ہی کسی خاص معاملے پر اپنی رائے ظاہر کر چکا ہے، اسی معاملے پر سوموٹو کیس کی سماعت کرے۔