مردم شماری  پرتحفظات دھرے رہ گئے، ایم کیوایم اعتماد کا ووٹ دیکر پھر ماموں بن گئی

اگر پارلیمنٹ، حکومت اور سیاست میں رہتے ہوئے بھی ہم  خود کو صحیح طور پر نہیں گنوا سکے تو ہمیں سیاست چھوڑ دینی چاہیے، مصطفیٰ کمال

ایم کیوایم پاکستان کے کراچی سمیت ملک بھر میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری پر تحفظات دھرے رہ گئے۔ حکومت نے ایک مرتبہ پھر ماموں بناکر ایم کیو ایم سے اعتمادکا ووٹ لے لیا ۔

ایم کیوایم پاکستان کی قیادت بظاہر مردم شماری کے حوالے سے کوئی بڑا ریلیف لینے میں ناکام ہوگئی ہے۔ سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال کہتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ، حکومت اور سیاست میں رہتے ہوئے بھی ہم  خود کو صحیح طور پر نہیں گنوا سکے تو ہمیں سیاست چھوڑ دینی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک؛  اسحاق ڈار نے تردید کردی

اداروں کو بغاوت پر اکسانے کاکیس، عمران خان کو 3 مئی تک ضمانت مل گئی

 

ایم کیوایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے گزشتہ روز دنیا نیوز پر کامران خان کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ  ”محکمہ شماریات کے عملے نے کراچی میں 32 ہزار بلندعمارتوں میں خانہ شماری نہ ہونے کی تصدیق کی ہے، وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات میں یہ بات طے ہوگئی ہے کہ ہماری شکایات میں کوئی شک و شبہ نہیں رہ گیا اور کراچی سمیت سندھ میں مردم شماری ٹھیک نہیں ہوئی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”دنیا بھر میں نقل مکانی کے نتیجے میں شہری آبادی کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے لیکن سندھ میں شہری آبادی کم اور دہی آبادی بڑھ رہی ہے“۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ” سندھ میں جیکب آباد کی آبادی  میں 58 فیصداوربینظیر آباد  کی آبادی میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اندرون سندھ ایک بلاک کوڈ اوسطاً250 گھرانوں پر مشتمل ہے جبکہ کراچی میں اس کی شرح187آئی ہے یعنی کراچی کے ہر بلاک کوڈ سے 63 مکانات کم کردیے گئے ہیں“۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ” اگر ہر بلاک کوڈ سے 63 مکانات کم کردیے جائیں تو کراچی کے 16 ہزار بلاکس سے 10 لاکھ اورحیدرآباد کےتقریباً ڈیڑھ لاکھ مکانات کو شمار ہی نہیں کیا گیا ہے“۔

انہوں نے کہا کہ” اس وقت فی مکان 5.3انسانوں کی گنتی آرہی ہے ، اس حساب سے کراچی کی 53 لاکھ آبادی تو یوں ہی کم کردی گئی ہے“۔انہوں نے کہاکہ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق کے الیکٹرک کے میٹرز کی تعداد 34 لاکھ جبکہ شہر میں گنے گئے مکانات کی تعداد 29 لاکھ آئی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”نادرا کی جانب سے مہیا کیے گئے ڈیٹا  کے مطابق کراچی میں شناختی کارڈ اور ب فارم کے حامل افراد کی تعداد ایک کروڑ 91 لاکھ ہے۔انہوں نےدعویٰ کیا کہ ہم نے حکومت سے 4 ملاقاتوں کے بعد اپنی بات منوائی ہے اور 7 اپریل کے بعد سے اب تک کراچی کی آبادی میں 30 لاکھ نفوس کا اضافہ ہوچکا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”اب مذاکرات اس بات پر ہورہے ہیں کہ اس مسئلے کو حل کس طرح کرنا ہے، اسکا فریم ورک تیار کیا جارہا ہے“۔مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ ”اگر اس پارلیمنٹ، حکومت اور سیاست میں رہتے ہوئے ہم خود کو درست طور پر گنوانہ سکیں تو ہمیں سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، ہمیں سب کچھ بند کردینا چاہیے“۔

متعلقہ تحاریر