اسلام آباد ہائی کورٹ کا شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم
عدالت عالیہ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار وائس چیئرمین تحریک اور شہریار آفریدی کی اہلیہ کو کالعدم قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی کی اہلیہ کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی کی اہلیہ کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے دونوں کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے
الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو 23 مئی کو طلب کرلیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی دو مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کر دی
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دونوں درخواستوں پر کافی طویل بحث ہوئی۔ دوران سماعت عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو طلب کررکھا تھا۔
دوران سماعت عدالت کی جانب سے یہ ریمارکس دیئے گئے کہ آئی جی صاحب اس کیس ہم آپ کو گڈ ٹو سی یو نہیں کہہ سکتے۔ کیونکہ ایک خاتون خانہ کو گرفتار کیاگیا تھا ، آپ کے پاس ایسی کیا انفارمیشن تھیں جن کی بنیاد پر آنے انہیں گرفتار کیا۔
آئی جی اسلام آباد نے گرفتاری کا تحفظ کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاتون اسلام آباد میں احتجاج میں موجود تھیں۔
جس پر شہریار آفریدی کی اہلیہ کے وکیل نے استفسار کیا گیا کہ اگر آئی جی صاحب کے پاس ایسے کچھ شواہد موجود ہیں تو وہ عدالت میں پیش کریں۔ اگر آئی جی اسلام آباد وہ شواہد پیش کردیتے ہیں تو ہم درخواست واپس لے لیں گے۔
دوران سماعت حکومتی وکیل روسٹرم پر آئے اور انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس ایک ذرائع سے یہ خبر پہنچی تھی کہ خاتون اسلام آباد میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کی منصوبہ بندی شامل تھیں۔
تاہم عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور ڈی سی اسلام آباد کی جانب سے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہ کرنے پر شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔