پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے بلوائیوں کے خلاف فوجی عدالتوں کی حمایت کردی

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کو درست تصور کرتا ہوں۔ اگر کوئی سویلین آرمی تنصیبات پر حملہ کرے تو آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وکیل علی ظفر بھی کور کمانڈر ہاؤس اور جی ایچ کیو پر حملوں کے خلاف میدان میں آ گئے۔ کہتے ہیں جناح ہاؤس تو بہت دور کی بات ہے میں سمجھتا ہوں کہ آپ ایک لائٹ کھمبے پر لگی لائٹ کو توڑ کے مجاز نہیں ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ اگر توڑ پھوڑ کرتے ہیں اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ آپ حکومت کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو 23 مئی کو طلب کرلیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی دو مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کر دی

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کو درست تصور کرتا ہوں۔ اگر کوئی سویلین آرمی تنصیبات پر حملہ کرے تو آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔

صحافی نے بیرسٹر علی ظفر سے سوال کیا کہ کیا آپ نے یہ  بات عمران خان سے بھی کی ہے؟ جو پر علی ظفر کا کہنا تھا کہ میں نے یہ  بات ان کے سامنے بھی کی ہے ، اور میرا موقف اس معاملے میں بہت واضح ہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے زور دے کر کہا کہ تحقیقات ہونی چاہئیں کہ یہ کس نے کیا ہے؟ اس میں کون کون ملوث تھا؟ اس بات کی بھی تحقیق کی جائے کہ کہیں اس کے پیچھے تو کوئی نہیں تھا؟۔ جو افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ یہ خود کرایا گیا اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں؟۔ وہ لوگ یہاں تک کیسے پہنچے اس کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔ آزاد اور انڈیپینڈنٹ انکوائری ہونی چاہیے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ جو بھی اس میں ملوث ہے اس کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے۔ تاکہ ہم مستقبل میں ایسے کسی بھی احتجاج سے بچ سکیں۔ ہم نے پوری دنیا میں احتجاجی مظاہروں کو دیکھا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ آپ احتجاج کرتے ہیں ، لیکن ایک پتا یا پودا بھی نہیں ٹوٹتا۔ احتجاج بالکل پرامن ہونا چاہیے۔

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہوا اس کی مذمت ہرکسی کو کرنی چاہیے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ فیئر ٹرائل کا پروسیجر بھی ہونا چاہیے۔

تاہم ایک اور سوال کے جواب میں بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ جب آپ ایک عوام کے مقبول لیڈر کو اس طرح سے پبلک کے سامنے بےعزت کریں گے تو ردعمل ایک قدرتی امر ہے۔

متعلقہ تحاریر